(ویب رپورٹ)برطانیہ کے شہر لیور پول میں اتوار کو ہونیوالے خودکش بم دھماکے میں ٹیکسی ڈرائیور ڈیوڈ پیری اس حادثہ میں بال بال بچ گیا۔اس کی اہلیہ نے کہا کہ اس کا شوہر کا زندہ بچ جانا بلاشبہ خوش قسمتی ہے۔ اس نے سوشل میڈیا پر واقعے کی خوفناک ویڈیو دیکھنے کے بعد ان تجاویز کو مسترد کر دیا کہ اس نے بہادری سے کام کیا۔
العریبہ ٹی وی چینل کی ویب رپورٹ کے مطابق 45 سالہ ڈیوڈ اور خودکش حملہ آور عماد السویلمین کی کہانی اس وقت شروع ہوئی جب مؤخر الذکر لیورپول کے کرکڈیل سے اس کے ساتھ سوار ہوا، جہاں یہ سفر 10 منٹ تک جاری رہا۔ کچھ دیر بعد السویلمین نے کار میں دھماکا خیز مواد سے خود کو اڑا لیا۔ ڈیوڈ کے دوستوں کے مطابق اسےجسم پر معمولی زخم آئے ہیں۔ہسپتال سےنکلنے کے بعد اب گھر پر صحت یاب ہو رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق خیال کیا جاتا ہے کہ ڈیوڈ پیری کی ٹیکسی میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے ایک پلاسٹک سکرین نصب کی گئی ہے جس نے ان کی جان بچائی ہے۔ڈیوڈ کے انکل مائیکل سلطان نےاخبار’ ٹائمز‘ کو بتایا کہ ڈیوڈ کی بیوی نے سوشل میڈیا پر تصاویر سے اپنے شوہر کی گاڑی کو پہچانا۔ڈیوڈ کی اہلیہ ریچل پیری نے اس واقعے کو ایک "مطلق معجزہ" قرار دیا اور افواہوں کو رد کر دیا کہ ان کے شوہر نے مزید چوٹ سے بچنے کے لئے بمبار کو کار میں بند کر دیا تھا۔اس نے فیس بک پر لکھا کہ میں آپ میں سے ہر ایک کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے پیغامات بھیجے کہ ڈیوڈ کیسا ہے۔ریچل نے شوہر کے ہیرو ہونے اور مسافر کے کار کے اندر بند ہونے کے بارے میں بہت سی افواہیں کو بھی مسترد کردیا۔ معاملے کی حقیقت یہ ہے کہ وہ بلاشبہ خوش قسمت ہیں کہ وہ زندہ ہیں۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے ٹیکسی ڈرائیور کی ہمت کی تعریف کی ہے۔ڈیوڈ کے ساتھیوں نے ایک آن لائن فنڈ ریزنگ مہم شروع کی اور اس کے خاندان کے لئے ہزاروں پاؤنڈ اکٹھے کرنے کو کہا کہ ڈیوڈ نے آج بہت سی جانیں بچائیں۔ اس میں دنیا میں نئے آنے والے بچے بھی شامل ہیں۔
ادھر برطانوی پولیس لیورپول میں گزشتہ اتوار کے روز ایک ہسپتال کے سامنے ایک ٹیکسی میں ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے شخص کے پس منظر کے بارے میں تحقیقات کر رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق یہ ایک عراقی نژاد شامی باشندہ تھا، جس نے تبدیلی مذہب کے بعد مسیحیت قبول کر لی تھی۔ شمال مغربی انگلینڈ میں انسداد دہشت گردی کی ذمے دار پولیس نے اس واقعے کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیے گئے چار افراد کو رہا کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دو برطانوی ایم پیز دفاتر کوغیرپارلیمانی کاموں کے لئے استعمال کرنےمیں ملوث نکلے