وراسٹائل اداکار شفیع محمد شاہ: سنجیدہ اور رعب دار کردار انکی پہچان تھے
شہزاد خلیل نے ڈرامہ اڑتا آسمان کے ذریعے متعارف کروایا،شُہرت کا آغاز تیسرا کناراسے ہوا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)وراسٹائل اداکار شفیع محمد شاہ کومداحوں سے بچھڑے17 برس بیت گئے، انہوں نے تقریباً30سالہ فنی کیریئر کے دوران پچاس سے زائد ڈرامہ سیریل اور مختلف ٹی وی چینلز پر نشر کئے جانے والے اردو اور سندھی زبان میں سو سے زائد ڈراموں میں اداکاری کی جن میں جنگل،دائرے،کالا پل،ماروی، کھیلن کو مانگے چاند،تیسرا کنارہ، چاند گرہن،آنچ، بند گلاب، دائرے اور محبت خواب کی صورت شامل ہیں۔
سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کے علاقہ خانی ڈائرو میں پیدا ہونے والے شفیع محمدشاہ نے سندھ یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ایم اے اورقانون کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد زرعی بنک میں ملازمت سے عملی زندگی کا آغاز کیااورساتھ ساتھ ریڈیو پاکستان میں بھی صداکاری کرنے لگے، کچھ عرصے بعد بنک کی ملازمت چھوڑکرلاہورآگئے اورایک فلم”کورا کاغذ“میں اداکاری کی،اسی دوران پاکستان ٹیلی وژن کے پروڈیوسر شہزاد خلیل نے انہیں ڈرامہ”اُڑتا آسمان“کے ذریعے پی ٹی وی پر متعارف کروایا لیکن ان کی شُہرت کا آغاز ڈرامہ سیریل”تیسرا کنارا“ سے ہواجس کے پروڈیوسر بھی شہزاد خلیل تھے۔
لاہور میں قیام کے دوران شفیع محمدشاہ نے کئی مزید فلموں میں بھی کام کیا جن میں بیوی ہو تو ایسی، ایسا بھی ہوتا ہے،نصیبوں والی،روبی،تلاش،میرا انصاف،الزام اورمُسکراہٹ شامل تھی،ہدایت کار شہزاد رفیق کی فلم”سلاخیں“ان کے فنی کیریئر کی آخری فلم تھی۔
شفیع محمدشاہ اپنے انداز، آواز اوراداکاری سے ہرکردار کویادگاربنادیتے تھے، انہوں نے جو کردار بھی نبھایاخوب نبھایا،سنجیدہ اوررُعب دار کردار ان کی خاص پہچان تھے،وہ اپنے قریبی حلقوں میں شاہ جی کے نام سے پہچانے جاتے تھے ۔شفیع محمد شاہ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی گورننگ باڈی کے بھی رُکن منتخب ہوئے تھے،اس کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر 2002ءمیں انہوں نے کراچی سے قومی اسمبلی کاالیکشن بھی لڑاتھا لیکن کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔
ان کی فنی خدمات پرانہیں صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی سے نوازاگیاتھا،اس کے علاوہ پاکستان ٹیلی ویژن کی جانب سے بہترین اداکارکا ایوارڈبھی دیا گیاتھاجبکہ حکومت پاکستان نے انہیں ستارہ امتیاز بعدازمرگ بھی عطاکیاتھا۔
یہ وراسٹائل اداکارجگر کے عارضے میں مبتلا ہونے کے بعد17 نومبر 2007ءکو کراچی میں وفات پاگئے تھے اور ڈیفنس سوسائٹی کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں،انہوں نے چار بیٹیاں اور ایک بیٹا سوگوارچھوڑاتھا۔