کلاچی سے کراچی تک 

تحریر :عامر رضا خان 

Oct 17, 2022 | 15:55:PM
دورہ کراچی, میڈیا, اسلام آباد, ریسٹورںٹ, مُراد علی شاہ, بلاگ, عامر رضا, 24نیوز
کیپشن: فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

گزشتہ ایک ہفتہ کراچی میں گذرا ،پنجاب میں رہنے والوں کے دل و دماغ یا  یوں کہیں کہ میڈیا میں کراچی کے کرائمز کو کچھ اس طرح سے اجاگر کیا جاتا ہے کہ لگتا ہے  بندہ کراچی جائے گا جہاز یا ٹرین پر آورآئے گا خبر بن کر ۔
 

اب کے میرے دورہ کراچی میں مجھے واضع فرق نظر آیا مجھے اس شہر میں چھ دن گزارنے کا موقع ملا ،مائی کلاچی کے نام سے بننے والا یہ شہر مجھے پاکستان کے دیگر بڑے شہروں جیسا ہی ہنس مکھ ، کُھلے دل اور گداز شاموں کا حامل نظر آیا، کراچی کسی طور لاہور ، اسلام آباد یا پشاور سے ذیادہ خطرناک نہیں ہے ایسا ہرگز نہیں ہے کہ یہاں سٹریٹ کرائم ، چوری چکاری اور ڈکیتی کی وارداتیں نہیں ہوتی ہیں لیکن ایسا تو دنیا بھر کے تمام بڑے شہروں میں ہوتا ہے۔ تین کروڑ کی آبادی والے اس شہر کا تقابل اگرلاہور اور پشاور سے کیا جائے تو آپکو خیرانگی ہوگی کہ کراچی میں کرائم کی شرح ان شہروں سے کم ہے ۔

ضرور پرھیں : پاکستان کا سیاسی چڑیا گھر،  بلی ، بھالو اور بندر 
آج سے تقریباً ڈیڑھ سال قبل بھی میرا اس شہر میں  جانا ہوا تھا اُس وقت تک  کراچی پر خوف کے سائے ابھی دھندلائے نہیں تھے لیکن اب کے ایسا دیکھنے میں نہیں آیا کراچی اپنی رونقوں کی جانب لوٹ ایا ہے ۔ میرے میزبان فہد اجمل اور ذیشان نذیر کے ہمراہ انور مقصود کا سٹیج پلے " ساڑھے14 اگست "دیکھنے کراچی آرٹ کونسل گیا تو شہریوں کے مطمئین و شاداں چہروں کو دیکھ کرخوشی ہوئی اس ڈرامے میں جس طرح ڈرامہ نگار ، ہدایتکار اور فنکاروں نے پرفارم کیا ،ڈرامے کا مرکزی خیال میں جس طرح دور قدیم کو جدید سے جوڑا گیا ہے قائد اعظم اور مہاتما گاندھی کے مکالموں کو جسطرح لطیف پیرائے میں پرویا گیا ہے  وہ ایک الگ داستان ہے ، سٹیج ڈرامہ دیکھنا  پُر لطف اور شاندار رہا ۔


کراچی ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنتا جارہا ہے یہاں کی شامیں جواں اور راتیں جاگ رہیں ہیں برنس روڈ کی فوڈ سٹریٹ نے تو جیسے دل ہی جیت لیا قیام پاکستان سے پہلے بنی ہندو ،انگلش مکس کلچرڈ عمارتوں کے نیچے شام ڈھلے ہی گہما گہمی عروج کو پہنچ جاتی ہے فضا بہترین کھانوں کی خشبوں سے بھر جاتی ہے اور کھانوں کا چٹخارہ آپ کو اپنا گرویدہ بنا لیتا ہے میں پہلے نہیں مانتا تھا لیکن اب کہتا ہوں کہ بلاشبہ کراچی میں پاکستان کا سب سے بہترین سٹریٹ فوڈ دستیاب ہوتا ہے اور کیوں نہ ہو یہ شہر چھوٹا پاکستان ہے جہاں اسی سے زائد قومیتیں آباد ہیں جن میں افغان اور بنگالی مہاجر بھی شامل ہیں اس کثیر الثقافتی رنگا رنگی نے اس شہر ایک کہکشاں کی صورت دیگر شہروں سے الگ کردیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں :اب پیپلز پارٹی کی باری ہے؟
کراچی کا سی ویو اپنی رونق کو دوبارہ بحال کر چکا ہے رات دو بجے بھی یہاں کے ریسٹورنٹ جاگتے ہیں یہاں پاکستان کے سب سے مہنگے کھانے بھی دستیاب ہیں جنہیں آپ سمندر کنارے بیٹھ کر کھا سکتے ہیں اور دوسری جانب ایسے ریسٹورںٹ بھی موجود ہیں جو آپ کی سفید پوشی کے بھرم کو ٹوٹنے نہیں دیتے یوں یہاں ہر رنگ ہر نسل کا انسان اپنی تفریح طبح کی تسکین حاصل کرتا نظر آتا ہے ۔


لوگ بھی اب کچھ مطمئین نظر آتے ہیں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت یہاں ترقیاتی کام تو کروا رہی ہے لیکن اس کی رفتار مناسب نہیں جس کے باعث ٹریفک کا نطام کچھ درہم بھرم رہتا ہے مُراد علی شاہ حکومت اگر کام کی اس رفتار میں بہتری لے آئے تو عوام کے دل جیتنے ناممکن نہیں ہے ، کراچی میں مزید شجر کاری کی ضرورت ہے لیکن اس جانب کچھ خاص توجہ نہیں پرانی بلڈنگز کی بحالی اور انتظام کے لیے لاہور والڈ سٹی اتھارٹی کی طرز پر ایک اتھارٹی کا قیام اشد ضروری ہے ۔
کلاچی سے کراچی کا سفر روشنیوں کا سفر رہا ہے گو کچھ عرصہ کے لیے یہ روشنیاں مانند بھی ہوئیں تھیں لیکن اب پھر کراچی "عروس البلاد" بننے والے اپنے سفر کا آغاز کر چکا ہے۔

Amir Raza Khan

عامر رضا خان سٹی نیوز نیٹ ورک میں 2008 سے بطور سینئر صحافی اپنی خدمات سرانجام دے رہے۔ 26 سالہ صحافتی کیریر مٰیں کھیل ،سیاست، اور سماجی شعبوں پر تجربہ کار صلاحیتوں سے عوامی راے کو اجاگر کررہے ہیں