پٹرول کی قیمت 200روپے سے بھی کم؟خوشخبری آگئی

Oct 17, 2023 | 10:52:AM

Read more!

امید پاکستان فلائٹ ابھی سعودی عرب کی فضاؤں میں کہیں موجود ہے جہاں میل ملاقاتیں جاری ہے لیکن اس کے پاکستان اترنے سے پہلے ہی فضا سازگار ہو رہی ہے۔معاشی طلاطم میں بڑھتی مہنگائی کو کچھ بریکیں لگتی دکھائی دے رہی ہے۔16 روز میں پٹرولیم کی قیمتوں میں کم و بیش 48 روپے کی کمی اس کی واضع مثالیں ہے۔حکومت نے گزشتہ روز پٹرولیم مصنوعات میں اندازوں سے بھی زیادہ چالیس روپے کی کمی کر کے عوام کو حیران کر دیا ہے۔ پیٹرول کی فی لیٹر نئی قیمت 283 روپے 38 پیسے مقرر کردی گئی ہےپروگرام’10تک‘میں گفتگو کرتے ہوئے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 15 روپے کم کردیے گئے ہیں اور نئی قیمت 303 روپے 18 پیسے فی لیٹر ہوگی۔حکومت یہ کمی کرتے ہوئے اس قابل تھی کہ اسے اپنے منافع میں کسی بھی قسم کی کوئی کمی نہیں کرنا پڑی بلکہ ڈیلر مارجن میں بھی کچھ اضافہ کر کے پٹرولیم ڈیلرز کو بھی خوش کر دیا۔اس کے علاوہ اعداو شمار کے حساب سے پٹرول کی قیمت میں متوقع کمی 36 سے 38 روپے کا اندازہ لگایا جا رہا تھا لیکن حکومت نے اس کےبرعکس دو روپے زیادہ کمی کی ۔حکومت اس وقت فی لیٹر پیٹرول پر 82 روپے اور ڈیزل پر 73 روپے ٹیکس وصول کر رہی ہے۔تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس صفر ہے، تاہم حکومت پیٹرول پر فی لیٹر 60 روپے اور ڈیزل، ہائی آکٹین پر 95 پیٹرول پر 50 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی وصول کر رہی ہے۔موجودہ ٹیکسز کی شرح کی بنیاد پر پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 36 سے 38 روپے کم ہوسکتی تھی کیونکہ تیل کی عالمی قیمتیں 99 ڈالر فی بیرل سے 12 فیصد کم ہو کر 87 ڈالر پر آگئی ہیں, اس کے علاوہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کئی فیصد بہتری ہوئی۔مشرق وسطیٰ میں پیٹرول کی قیمت میں 11.4 ڈالر فی بیرل کی کمی ہوئی ہے جبکہ ڈالر کے مقابلے روپیہ موجودہ خریداری کے وقت 292 روپے سے کم ہو کر ستمبر کے آخر میں 280 روپے پر آگیا، یہ 12 روپے سے زائد کا اضافہ ہے۔موجودہ کمی ابھی ستمبر میں اخر میں کی گئی ڈیلز کے نتیجے میں ممکن ہوئی ۔اس کے بعد عالمی طورپر مزید کمی بھی واقع ہوئی جس سے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں بھی ایسی خوشخبریاں ملنے کی امید ہے ستمبر کے اخر تک پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی جانب سے درآمدی کارگوز کو محفوظ بنانے کے لیے ادا کیے جانے والا پیٹرول پریمیم 15 ڈالر سے معمولی بڑھ کر 16.7 ڈالر فی بیرل تک چلا گیا۔ان تمام عناصر میں تبدیلی کو دیکھا جائے تو ایکس ریفائنری پیٹرول کی قیمت تقریباً 38 روپے فی لیٹر کم ہوسکتی تھی ، اور حکومت ایکس ڈپو قیمت اگلے پندرہ روز (16 تا 31 اکتوبر) کے لیے تقریباً 286 روپے فی لیٹر کم کر سکتی تھی لیکن حکومت نے یہ قیمت مزید دو روپے زیادہ کم کی ۔حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کر کے عوام کو کچھ ریلیف تو دیا ہے لیکن اس کے باوجود عوام کو جو حقیقی ریلیف ملنا چاہیے وہ نہ تو یکم اکتوبر کو قیمتوں میں کمی سے ملا اور نہ ہی اب ملنے کا امکان ہے نگران حکومت کے در میان پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور اس کے بعد صرف ٹرانسپورٹرز کی جانب سے کرایے اور ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ دو بار پٹرول کی قیمتیں کم ہونے کی باجود یہ ان دونوں شعبوں میں عوام کو کوئی سہولت نہیں دی گئی ۔اس کے برعکس جب بھی پٹرول کی قیمت بڑھتی تھی تو ان شعبوں سے منسلک افراد قیمتیں فوری بڑھا دیتے تھے،یکم اگست کو گزشتہ حکومت نے اپنی آئینی مدت مکمل ہونے سے قبل پیٹرول کی قیمت میں بڑا اضافہ کردیا تھا۔جس کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت اضافے کے ساتھ 273 روپے 40 پیسے اور پیٹرول کی نئی قیمت 272 روپے 95 پیسے ہوگئی تھی۔ تو فوری طور پر دو اگست کو ٹرانسپورٹرز نے کرایوں میں 3 سو سے 5 سو تک اضافہ کر دیا تھا۔اسی طرح ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا۔15 اگست کو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب ساڑھے سترہ اور بیس روپے اضافے کا اعلان کیا گیا تو کرایوں میں 10 سے 15 فیصد اضافہ کیا گیا۔1 ستمبر پیٹرول کی قیمت میں 14 روپے 91 پیسے اضافہ کیا گیا، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 18 روپے 44 پیسے اضافہ کردیا گیا تھا تو تب بھی ، پھر سے کرایوں میں 20 فیصد اضافہ ہوا تھا۔پی آئی اے اور نجی ایئرلائنز نے بھی کرائے بڑھادئیےتھے ،پی آئی اے ،فلائی جناح،ائیربلیو،سرین اور ائیر سیال نے ایجنٹس کو نیا کرایہ نامہ کرتے ہوئے کرایوں کی مد میں بھاری بھرکم اضافہ کیا تھااسی وقت ہی پااکستان منی مزدا ایسوسی نے بھی کرایوں میں اضافہ کر دیا ہے۔پاکستان منی مزدا ایسوسی ایشن نے دس فیصد کرایوں میں اضافہ کر دیا تھا۔15 ستمبر کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 26.02 روپے فی لٹر کا اضافہ کیا گیا تھا جس کے بعد نئی قیمت فروخت اب 331.38 روپے فی لٹر ہو گئی تھی اور اس سے اگلے ہی دن16 ستمبر کو 15، سے 20 فیصد تک کرایا بڑھایا دیا گیا تھا لیکن اس کے برعکس یکم اکتوبر کو حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 8 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 11 روپے کمی کردی تھی لیکن ٹرانسپورٹر نے کوئی کمی نہیں تھی الٹا اگلے دن ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 21 روپے اور گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 246 روپے کا اضافہ کردیا گیا ہے۔پٹرول کی نئی قیمتیں 200 روپے سے بھی کم ہوں گی ۔یکم اگست کو ا پٹرول کی قیمت بڑھنے پر ایل پی جی فی کلو قیمت میں 23 روپے 86 پیسے کا بڑا اضافہ کر دیا گیا۔15 اگست کو پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو (ایل پی جی) کی قیمت میں 10 روپے فی کلو کا اضافہ کردیا گیا تھا۔یکم ستمبر کو پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کیساتھ ہی ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں38 روپے97 پیسے کا مزید اضافہ کردیا گیا ۔ ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 460 روپے مہنگا ہوگیا تھا۔ اس کے برعکس یکم اکتوبر کو جب پٹرول کی قیمتوں میں 8 روپے کمی ہوئی تو ایل پی جی کی قیمتیں کم ہونے کی بجائے مزید بڑھائے دی گئی تھی-

مزیدخبریں