(24 نیوز)ابھی کچھ دنوں قبل لاہورکے نجی کالج میں ایک طلبا کے ساتھ ریپ ہونے کی خبر گرم ہوئی،جس کے بعد نجی کالج کے اسٹوٹنڈس کی جانب سے انتظامیہ کیخلاف احتجاج شروع ہوگیا جو کئی روز تک جاری رہا اور اس میں دو درجن کےقریب طلبا زخمی بھی ہوئے۔لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ جس لڑکی کے ساتھ ریپ کی کہانی سامنے آئی وہ لڑکی منظر عام پر ہی نہیں آسکی۔پنجاب پولیس کے مطابق اب تک کی تحقیقات کے مطابق ایسے کسی واقعے کے شواہد نہیں مل پائے جس میں کالج کی کسی لڑکی کے ساتھ ریپ کا واقعہ پیش نہیں آیا۔یعنی اب تک ریپ وکٹم کی شناخت ہی نہیں ہوسکی۔
پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ اب اس سارے معاملے میں پنجاب حکومت کا یہ دعوی ہے کہ ایک مخصوص جماعت نے اِس سارے معاملے کو سوشل میڈیا کے ذریعے اُچھالا تاکہ پنجاب کی سرکار کو بدنام کیا جاسکے۔یعنی ایک ایسی کہانی گھڑی گئی جس کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں تھا۔یعنی پنجاب حکومت کے بقول ایک جماعت کی جانب سے یہ خطرناک منصوبہ بار بار انتشار پھیلانے، جلسے جلوسوں اور دھرنوں میں ناکامی کے بعد بنایا گیا۔اب ظاہر ہے یہ معاملہ میڈیا کی زینت بنا اور ۔س لحاظ سے پنجاب حکومت کی ساکھ پر بھی سوال اُٹھ رہا تھا جس پر پنجاب اسمبلی میں پہلے عظمیٰ بخاری کی جانب سے جواب دیا گیا اور آج وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے بھی اِس کا بھرپور جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ جھوٹی خبر کو پھیلانے والے صحافی ہوں ، ویلاگرز ہوں یا سیاست دان جو جو ملوث ہے،ان کو نہیں چھوڑوں گی ،کریک ڈاؤن ہوگا۔
اب اگر پنجاب حکومت کا مؤقف درست ہے تو پھر جس نے بھی انتشار پھیلانے کی کوشش کی ہے اُس کیخلاف سخت ایشکن ہونا چاہئے کیونکہ اپنےمذموم مقاصد کیلئے طلبا کا استعمال کرنا کسی صورت مناسب عمل نہیں ہے ۔