(آئمہ خان، سید زبیر راشد )طلبہ یونین نے کے اعلان کے بعد آج جامعہ کراچی بند ہے۔طلبہ الائنس کا کہنا ہے کہ آج جامعہ کراچی میں تدریسی عمل بند رہے گا ،تمام دفاتر و انتظامی امور اور پوائنٹس بھی بند رکھے جائیں گے۔
جامعہ کراچی میں طلبہ تنظیم کی جانب سے اسٹوڈنٹس کو درپیش مسائل پر ساتویں روز بھی احتجاج جاری ہے اور طلبہ نے جزوی طور پر کلاسز کا بائیکاٹ کردیا،جامعہ کی تمام تنظیموں کی جانب سے طلبہ اتحاد کی صورت میں انتظامیہ کے خلاف احتجاج جاری ہے، جس کا آغاز انتظامی امور بلاک سے کیا گیا۔
جامعہ کراچی کے تمام شعبہ جات، انتظامی امور کی عمارتیں ، کینٹین جزوی طور پر بند ہیں جبکہ پوائنٹ ٹرمینل کو بند کرکے بسیں بھی نہیں چلنے دی جارہیں،احتجاج جامعہ کراچی میں بھاری فیسیں، پوائنٹس کی کمی اور بنیادی سہولیات کے فقدان کے خلاف کیا جارہا ہے۔ طلبہ کا مطالبہ ہے کہ لیٹ فیس میں پچاس فیصد اضافے اور امتحانات کی فیس کو فی الفور ختم کیا جائے، ری ایڈمیشن کے نام پر طلبہ سے پانچ ہزار روپے وصولی کو ختم کیا جائے۔
ضرورپڑھیں:سپریم کورٹ: مجوزہ آئینی ترامیم کیخلاف درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج
طلبہ کا کہنا ہے کہ خستہ حال پوائنٹس کی فی الفور مرمت کے ساتھ کلاسز کی ابتر صورتحال کو بہتر کیا جائے، مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب وفاقی اردو یونیورسٹی کے ملازمین و اساتذہ کا تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیخلاف احتجاج جاری ہے۔مظاہرے میں خواتین اساتذہ کی بھی تعداد شامل ہے،جامعہ میں تدریسی اور انتظامی امور کے بائیکاٹ سے براہ راست ہزاروں طلبہ کی تعلیم متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
اساتذہ و ملازمین نےمطالبہ کیا ہے کہ تنخواہ اور ہاؤس سیلنگ فوری ادا کی جائے ، چھ ماہ کی ہاؤس سیلنگ ادا کی جائے، 3 ماہ سے تنخواہ سے محروم ہیں،ریٹائرڈ ملازمین کو 3 ماہ سے واجب الاداد پنشن کی ادائیگی،6 ماہ کی ہاؤس سیلنگ اور میڈیکل سہولیات کی بحالی شامل ہے۔
اساتذہ کا کہنا ہے کہ 2022 سے ایوننگ کے اساتذہ کو تنخواہیں ادا نہیں کی گئی ،احتجاجی ملازمین کے خلاف جاری شوکاز نوٹس بھی واپس لیا جائے،اردو یونیورسٹی کے اساتذہ اور غیر تدریسی عمل کے خلاف انتقامی کاروائیوں کو بند کیا جائے،ملازمین تدریسی امور انجام نہیں دیں گے،جب تک ہمارے مطالبات منظور نہیں ہوتے ہم احتجاجی مظاہرہ جاری رکھیں گے۔