چین اور روس افغانستان کیلئے فنڈز کی بحالی پر متفق
Stay tuned with 24 News HD Android App
(مانیٹرنگ ڈیسک)چین کے صدرشی جن پنگ کا کہنا ہے کہ افغانستان کو مزید کھلےپن اور جامع حکومت کےقیام کی طرف بڑھنے دیا جائے اور اعتدال پسندانہ داخلہ اور خارجہ پالیسیاں اپنائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ بیجنگ کابل کو اپنی استطاعت کے مطابق مزید مدد فراہم کریگا۔ روسی صدر پیوٹن نےامریکا اور دیگر ممالک کے ساتھ ملکر افغانستان کے فنڈز کو آہستہ آہستہ بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
العربیہ اردو کی ویب رپورٹ کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کے رہنماؤں کے اجلاس میں شی جن پنگ نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کہا کہ افغانستان میں "متعلقہ فریقوں" کو دہشت گردی کا خاتمہ کرنا چاہیے۔کچھ ممالک کو افغانستان کے مستقبل کی ترقی کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں کیونکہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے افغانستان ایسے حالات میں چھوڑا کہ طالبان کے لئے کابل کے اقتدار پرقبضے کے دروازے کھل گئے۔
روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نےشنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ طالبان کی عبوری حکومت تمام طبقات کی نمائندہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ حکومت کو جامع نہیں کہا جاسکتا لیکن ہمیں طالبان کے ساتھ کام کرنے اور ان سے مذاکرات کی ضرورت ہے۔انہوں نے امریکا اور دیگر ممالک کے ساتھ ملکر افغانستان کے فنڈز کو آہستہ آہستہ بحال کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔صدر پیوٹن نے خبردار کیا کہ افغانستان میں جاری پیش رفت کسی بدامنی کی شکل میں تبدیل ہوئی تو خطے کے دیگر ممالک بھی اس سے متاثر ہوں گے۔انہوں نے کہا طالبان اب افغانستان کے تقریبا تمام علاقوں پر قابض ہیں۔ طالبان کو امن ، سماجی زندگی کو معمول پر لانے اورتحفظ کے حوالے سے اپنے وعدے پورے کرنے کے لئے موقع چاہئےاوران کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔روسی صدر نے کابل کے ساتھ مذاکرات کے لئے روس ، چین ، پاکستان اور امریکا پر مشتمل گروپ کی شکل میں کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکاجنگ میں دشمن تھا۔ اب نہیں ۔طالبان۔افغانستان میں فوری الیکشن کا امکان مسترد