مجوزہ آئینی ترامیم،رانا ثناء اللہ نے پی ٹی آئی سے بات کرنے کا اعتراف کرلیا

جن ترامیم پر اتفاق ہے وہ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں منظور کرائی جاسکتی ہیں، وقتی طور پر کامیابی نہ ملنا حکومت کی ناکامی نہیں ہے، رانا ثناء اللہ

Sep 17, 2024 | 15:17:PM

(ویب ڈیسک)وزیر اعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ کہتے ہیں کہ مجوزہ آئینی ترامیم کے مسودے پر  پی ٹی آئی سے بھی غیر رسمی بات ہوئی ہے۔ 

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ جن ترامیم پر اتفاق ہے وہ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں منظور کرائی جاسکتی ہیں، وقتی طور پر کامیابی نہ ملنا حکومت کی ناکامی نہیں ہے۔ 

انہوں نےکہا کہ مجوزہ آئینی ترامیم کے مسودے پر پی ٹی آئی سے بھی غیر رسمی بات ہوئی ہے اور وہ بھی سمجھتے ہیں کہ ترامیم سے بہتری آئے گی۔ عدالتی نظام کام نہیں کررہا جس کی وجہ سے دیگر معاملات بھی آگے نہیں بڑھ رہے۔ 

یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کیلئے 224 ووٹ درکار ہوں گے جبکہ حکومتی گنتی 211 ہے۔ سینیٹ میں 64 ووٹ درکار ہوں گے جبکہ حکومتی گنتی 54 ووٹ موجود ہیں۔مجموعی طور پر قومی اسمبلی کی 211 حکومتی نشستوں میں مسلم لیگ ن کے 110، پیپلز پارٹی کے 68، ایم کیو ایم کے 22، آئی پی پی اور پاکستان مسلم لیگ ق کے 4-4 ارکان شامل ہیں۔ مسلم لیگ ضیا اور بی اے پی کے 1-1 رکن بھی حکومتی اتحاد میں شامل ہیں۔

  قومی اسمبلی میں اپوزیشن بینچوں پر 101 ارکان موجود ہیں جن میں سنی اتحاد کونسل کے 80، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 8 آزاد ارکان، جے یو آئی ف کے 8، بی این پی، مجلس وحدتِ مسلمین اور پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے 1-1 رکن بھی اپوزیشن بینچوں کا حصہ ہیں۔

  آئینی ترمیم کیلئے حکومت کو مزید 13 ارکان کی حمایت درکار ہے، جے یو آئی ف کے 8 اراکین شامل ہونے پر بھی 5 ووٹ مزید درکار ہوں گے۔

مزیدخبریں