کوروناکے صحتیاب مریضوں کو ویکسین کی صرف ایک خوراک کی ضرورت ہے۔۔تحقیق
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)کروناوائرس کی ویکسین کے اثرات کے ضمن میں حال ہی میں مختلف تحقیقی مطالعات سامنے آئے ہیں۔ان کے نتائج کے مطابق کووِڈ19 کے مرض کا شکار افراد میں صحت یاب ہونے کے بعد قوتِ مدافعت بہتر ہوجاتی ہے اور انہیں ایم آر این اے ویکسین کی صرف ایک خوراک لگانے کی ضرورت ہوگی جبکہ ان کے مقابلے میں عام تندرست افراد کو ویکسین کی دونوں خوراکیں ہی لگانی چاہئیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق گذشتہ سال دسمبر میں کروناوائرس کی ویکسین جب تیار ہو کر مارکیٹ میں پہنچی تھی تواس کے ساتھ ساتھ ان کے اثرات اور نتائج کا جائزہ لینے کے لیے تحقیقی مطالعات بھی شروع ہوگئے تھے۔
لاس اینجلس میں سیڈارس سینائی میڈیکل سنٹر کے عملہ کے ایک ہزار سے زیادہ ارکان نے رضاکارانہ طور پر ایک مطالعے میں حصہ لیا ہے۔اس میں انھیں ویکسین لگانے کے بعد ان کے مدافعتی نظام کا جائزہ لیا گیا ۔اس تحقیقی مطالعے کی قائد سوسن چینگ کا کہنا تھا کہ ڈیٹا میں ایک واضح رجحان ملاحظہ کیا گیا ہے اور وہ یہ کہ جو لوگ کووِڈ19کا شکار ہونے کے بعد صحت یاب ہوگئے تھے،ان میں ویکسین کا پہلا ٹیکا لگوانے کے بعد بہتر ردعمل ظاہر ہوا ہے۔اس کے مقابلے میں جو لوگ اب تک کووِڈ19کا شکار نہیں ہوئے اور انھوں نے دونوں خوراکیں لگوائی ہیں، ان میں کم قوتِ مدافعت پیدا ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس تحقیق کا پیغام بڑا واضح ہے ، وہ یہ کہ آپ کو فائزر اور ماڈرنامیں سے کسی ایک ویکسین کی صرف ایک خوراک لگانے کی ضرورت ہے۔نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع شدہ ایک اطالوی تحقیق میں بھی یہی نتیجہ اخذ کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ جانسن اینڈ جانسن اور آسٹرازینیکا کی ویکسینوں کے ضمنی اثرات سامنے آنے کے بعد کووِڈ-19 کا شکار ہونے والے افراد کو صرف ایک خوراک لگانے کا معاملہ سامنے آیا ۔
میری لینڈ یونیورسٹی کے اسکول آف میڈیسن کے ماہرمحمد ساجدی اور ان کے ساتھیوں نے اپنی تحقیق میں اعداد وشمار کی روشنی میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اگر کرونا وائرس کا شکار ہوکر صحت مند ہونے والے افراد کو ایم آر این اے ویکسین کی صرف ایک ہی خوراک لگائی جاتی ہے تو پھر دنیا بھر میں 11 کروڑ سے زیادہ خوراکیں فالتو ہوجائیں گی اور وہ باقی جگہوں میں استعمال کے لیے دستیاب ہوں گی۔ساجدی نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں لکھا کہ ڈیٹا بڑا واضح ہے۔کرونا وائرس کا شکار ہونے والوں کو جب ویکسین کی پہلی خوراک لگائی جاتی ہے تو ان کا مدافعتی نظام مزید تقویت پکڑتا ہے اور انھیں دوسری خوراک لگانے کی ضرورت پیش نہیں آتی ہے۔
فروری کے بعد فرانس ، اسپین ، اٹلی اور جرمنی سمیت متعدد یورپی ممالک نے کووِڈ-19 کا شکار ہوکر بچ جانے والے افراد کو ویکسین کی صرف ایک ہی خوراک لگانے کی پالیسی اختیار کی ہے۔اسرائیل میں بھی اسی پالیسی پر عمل کیا جارہا ہے لیکن اس کے ماہرین کا مزید یہ کہنا ہے کہ شفایاب مریضوں کو ویکسین کی ایک خوراک اصل سارس کووِڈ-2 کے علاوہ اس کی برطانیہ ، جنوبی افریقا اور برازیل میں سامنے آنے والی نئی شکلوں سے بھی تحفظ مہیا کرتی ہے۔تاہم امریکا کا مرکزبرائے انسداد امراض اور کنٹرول(سی ڈی سی)ابھی تک کووِڈ-19 کے مرض کا شکار ہونے والوں کے لیے ویکسین کی دونوں خوراکیں ہی تجویز کررہا ہے۔بلومبرگ کے ویکسین ٹریکر کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق امریکا نے اب تک اپنی 31 فی صد آبادی کو ویکسین لگا دی ہے جبکہ اسرائیل میں 57 فی صد آبادی کو ویکسین کی دونوں خوراکیں لگائی جاچکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں۔ 85 کالعدم تنظیموں کو عطیات دینے پر پابندی ۔۔ فہرست جاری