کاش یہ سب کچھ نہ کرتا۔۔عمران خان نے غلطیوں کا اعتراف کر لیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے دورکی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتحادیوں کوٹکٹ دے کرسبق سیکھا ہے اتحادی نہیں ہونے چاہئیں،پچھلے انتخابات میں ٹکٹوں پر توجہ نہیں دی تھی ، اس بار ٹکٹس خود دیکھ کر دوں گا ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر نہیں کرنا چاہئے تھا، ریفرنس اس وقت وزارت قانون کی جانب سے بھیجا گیا تھا، میرا کسی سے کوئی ذاتی عناد نہیں ہے ، ہمیں غیرضروری طور پرعدالتی محاز آرائی نہیں کرنی چاہئے تھی۔
پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے مزید کہا کہ شہبازشریف ابھی سے انجینئرنگ کررہا ہے، یہ اپنے افسران لگا کرمیچ فکس کریں گے۔ یہ کوشش میں ہیں کہ نواز شریف کے کیس ختم ہوں۔یہ کوشش میں ہیں کہ نواز شریف کے کیس ختم ہوں، جب یہ میچ کھیلتے ہیں تو ایمپائرساتھ ملا کرکھیلتے ہیں۔انہوں نے کہا میری حکومت کی خارجہ پالیسی میرے اپنے لوگوں کیلئے تھی، میری حکومت کیخلاف باہر اور اندر سے ملکرسازش ہوئی ۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے خلاف اس وقت سازش ہوئی جب چیزیں ٹھیک ہورہی تھیں، میری اس مافیا سے لڑائی تھی جو قیمتیں اوپرلےجارہی تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے میں تبدیلیاں ہورہی ہیں، 24 ارب کی تفتیش کرنےوالوں کو تبدیل کیا جارہاہے۔، سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ سے جو کچھ لیا وہ ریکارڈ پر ہے، ایک غیرملکی صدر نے گھرآکرتحفہ دیا وہ بھی جمع کرا دیا۔جلسوں کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کراچی، پشاورمیں جتنے لوگ نکلے پاکستان میں پہلے نہیں دیکھا، قوم سے اپیل ہے انہیں تسلیم نہ کیا جائے۔عمران خان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنرکی تعیناتی آزاد باڈی کے ذریعے ہونی چاہئے ، موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا تھا، اس وقت اسٹیبلشمنٹ نے تعیناتی کیلئے ڈیڈ لاک ختم کیا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا واضح کیا کہ پی ٹی آئی نے کوئی فارن فنڈنگ نہیں لی۔سابق وزیر اعظم نے انکشاف کیا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کا نام اسٹیبلشمنٹ نے دیا،تحریک عدم اعتماد اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونیوالے سیاسی بحران کے حوالے سے عمران خان نے کہا اسٹیبلشمنٹ تین تجاویز لے کرآئی، میں نے الیکشن والی تجویز سے اتفاق کیا۔
دورہ روس کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے لئے مضبوط فوج بہت ضروری ہے روس دورے سے قبل جنرل باجوہ کو فون کر کے رائے لی تھی ، جنرل باجوہ سے پوچھاکیا اس صورتحال میں بھی دورہ ہونا چاہئے؟ جنرل باجوہ نے رائے دی کہ دورہ کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا ساڑھے3سال بعد انہیں میرے خلاف کچھ نہ ملا تو توشہ خانہ کیس لے آئے۔ انہوں نے بتایا کہ توشہ خانہ سے چیزیں 50 فیصد قیمت اداکرکے خریدیں،پہلے توشہ خانہ کی چیزوں کی قیمت 15 فیصد تھی ہم نے بڑھا کر50 فیصد کی، جب میں نے چیز خرید لی تومیری مرصی ہے اس کا جو چاہے کروں۔میرے خلاف کوئی کرپشن یا کوئی اسکینڈل نہیں آیا میں نےکوئی ڈیل کی ہے تو بتائیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ قوم نے اس سازش کو تسلیم کرلیا تو ملک کےساتھ برا ہوگا، انڈیا امریکا نے ڈو مور کی بات کی توکوئی نہیں بولا، پاکستان نے امریکی جنگ سے بہت نقصان اٹھایا، روس سے ہتھیار،تیل،گندم گیس کی بات کی، روس گندم تیل 30 فیصد سستا دینے کو تیار تھا۔سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ آزاد خارجہ پالیسی ہوتی تو یہ نہ ہوتا، ملک معاشی خوشحال ہونا شروع ہوا تو سازش آگئی، انہوں نے کہایہ نیب اورایف آئی سے کیسز ختم کرائیں گے، مافیا کو این آر او 2 مل گیا ہے، قوم کو آزادی کےلئے نکلنا ہوگا، آزادخارجہ پالیسی عوام کے مفاد کے لئے ہوتی ہے۔حکومت کے خلاف سازش کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میرے خلاف نومبر سے سازش شروع ہوئی ، جنوری میں تحریک عدم اعتماد لانے کا پلان ہوا، امریکی سفارتخانہ نے ہمارے ناراض ایم این ایزسے ملاقاتیں کیں، امریکی دھمکی آنے کے بعد اتحادی بھی ان کے ساتھ مل گئے۔ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ سازش کامیاب ہوئی تو کوئی وزیر اعظم امریکی دھمکی کے سامنے کھڑا نہیں ہوسکے گا، ہمیں کہا گیا روس نہ جائیں دوسری جانب ان کا اتحادی بھارت تیل خرید رہا تھا، ہمیں کہا گیا روس کے خلاف یو این میں ووٹ دیں۔
یہ بھی پڑھیں۔ پارلیمنٹ موجود ،معاملہ عدالت کے سر پر کیوں ڈالا جارہا ہے: چیف جسٹس