ترکی کا کرد دہشتگردوں کے خلاف بڑا فوجی آپریشن، متعدد ٹھکانے تباہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(مانیٹرنگ ڈیسک)ترکی نے عراق کے شمالی حصے میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے ) کے دہشت گردوں کے خلاف ایک بڑی فوجی کارروائی شروع کردی ۔
ترکی اردو کی ویب رپورٹ کےمطابق اس آپریشن میں توپ خانے، جیٹ طیاروں، ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز کی مدد حاصل ہے۔کرد دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں فضائی آپریشن کے ساتھ زمینی راستے سے کمانڈو دستے بھی حصہ لے رہے ہیں ۔انقرہ کا دعویٰ ہے کہ اس نے متعدد بنکرز، سرنگوں اور گولہ بارود کے ڈپو کے ساتھ ساتھ شمالی عراق کے سرحدی علاقوں میٹینا، زاپ اور آواشین-باسیان میں کردستان ورکرز پارٹی کے فوجی ہیڈکوارٹر کو کامیابی سے تباہ کر دیاہے۔
ترک وزیردفاع ہولوسی آقار کا کہنا تھا کہ ہمارا آپریشن منصوبہ بندی کے مطابق کامیابی سے جاری ہے۔پہلے مرحلے کے لئے جو اہداف مقرر کیے گئے تھے وہ حاصل کر لئے گئے ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ترک افواج شہریوں کی جانوں کے ضیاع اور ثقافتی ورثے کے مقامات کو پہنچنے والے نقصان سے بچنے کے لئےاضافی احتیاط برتتے ہوئے صرف دہشت گردوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ہولوسی آقار نے واضح کیا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ہم اپنی عظیم قوم کو دہشت گردی کی بدقسمتی سے بچانے کے لئے پرعزم ہیں جس نے ہمارے ملک کو 40 سالوں سے دوچار کر رکھا ہے۔
واضح رہےکہ کردستان ورکرز پارٹی کو امریکا ، برطانیہ اور یورپی یونین بھی دہشت گرد گروپ قرار دے چکے ہیں ۔ترکی ، عراق ، شام اور ایران میں تقسیم کرد آزاد کردستان کی لڑائی لڑرہے ہیں ۔ترکی میں شامل کرد علاقوں میں 1984 سے جاری مسلح گوریلا جنگ میں اب تک 40 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں ۔اس دوران ترکی نے شمالی عراق میں پی کے کے کے خلاف متعدد کارروائیاں بھی کی ہیں جہاں سے ترکی کے مشرقی حصے میں دہشت گردی پھیلائی جارہی ہے ۔عراق میں صدام حسین کے دور ختم ہونے کے بعد کردوں نے امریکا کا ساتھ دیا ۔جبکہ شام اور عراق میں آئی ایس آئی ایس کے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں بھی مغرب اور امریکا کے اہم اتحادی رہے ۔اس وقت بھی شام میں کردوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں امریکی فوجی قدم جمائے ہوئے ہیں حتی کہ عراقی کردستان کے علاقے میں کئی امریکی فوجی تنصیبات اور اربیل میں امریکی قونصل خانہ بھی قائم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین سےتعلقات کو قدر کی نگاہ سےدیکھتے ہیں، آرمی چیف کی رومانیہ کےسفیر سے ملاقات