روس سے تیل کی خریداری،عرب ممالک نے امریکی اعتراضات نظر انداز کردئیے

Apr 18, 2023 | 13:22:PM
روس سے تیل کی خریداری،عرب ممالک نے امریکی اعتراضات نظر انداز کردئیے
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات امریکی اعتراضات کو نظر انداز کرتے ہوئے روس سے رعایتی نرخوں پر پٹرولیم مصنوعات خرید رہے ہیں۔

امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کی رپورٹ کے مطابق  گزشتہ برس امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں نے یوکرین جنگ کے سبب روس پر سخت پابندیاں عائد کردی تھیں اور روس کا اس کے روایتی تجارتی شراکت داروں سے تعلق ختم کر دیا تھا، ان پابندیوں نے روس کو اپنی مصنوعات بہت سستے نرخوں پر فروخت کرنے پر مجبور کردیا۔ خلیجی ممالک، بالخصوص متحدہ عرب امارات روس کی توانائی مصنوعات کے لیے اہم تجارتی مرکز بن چکے ہیں کیونکہ جنگ کی وجہ سے اتنی آسانی سے پوری دنیا میں ان کی تجارت نہیں کی جاسکتی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ روسی مصنوعات کی قیمتوں میں کٹوتی سے توانائی کی کمی کا شکار بھارت جیسے کچھ ممالک کو فائدہ پہنچا ہے لیکن روس کو بھی خلیج فارس کی تیل سے مالا مال ریاستوں کی صورت میں پرجوش تجارتی شراکت دار مل گئے ہیں۔ امریکی اعتراضات کے باوجود خلیجی ممالک رعایتی روسی مصنوعات استعمال کر رہے ہیں اور وہ اسے اپنے بیرل مارکیٹ ریٹ پر برآمد کر رہے ہیں جس سے ان کے منافع میں اضافہ ہو رہا ہے۔

رپورٹ میں اس پیشرفت کو ’متضاد تبدیلی‘ قرار دیا گیا جس سے دنیا میں تیل کے سب سے بڑے ذخائر رکھنے والے ممالک کو سستا روسی تیل خریدنے اور اسے زیادہ قیمتوں پر فروخت کرنے کا موقع مل گیا۔

ضرور پڑھیں :تیونس کے سابق اسپیکر اسمبلی گرفتار

رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کو روسی تیل کی برآمدات گزشتہ سال 3 گنا سے زیادہ ہو کر 60 ملین بیرل کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئیں لیکن روس کے روایتی تجارتی پارٹنر سنگاپور کو برآمدات 2022 میں صرف 13 فیصد بڑھ کر 26 ملین بیرل تک پہنچیں۔

روس سعودی عرب کو یومیہ ایک لاکھ بیرل یا سالانہ 3 کروڑ 60 لاکھ بیرل سے زائد کی ترسیل کر رہا ہے جبکہ یوکرین جنگ سے پہلے یہ شرح بظاہر صفر تھی۔