اپنے ایول جینئس ہونے پر فخر کرنے والے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اچانک ایک نئی شاطرانہ چال چلنا شروع کی ہے اور حالیہ چند ہفتوں کے دوران تواتر کے ساتھ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو ذاتی طور پر ٹارگٹ کرنا شروع کر دیا ہے ، اب نیا من گھڑت الزام یہ لگایا ہے کہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری اور سزا کے ذمہ دار آرمی چیف ہیں ، اور یہ کہ اگر بشریٰ بی بی کو کچھ ہوا تو وہ آرمی چیف کو نہیں چھوڑیں گے اور ساری زندگی ان کا پیچھا کریں گے ۔ اس سے قبل انہوں نے اپنی پچھلی گفتگو میں آرمی چیف کو نواز شریف کے ساتھ مل کر نام نہاد لندن پلان کے تحت اپنی حکومت کے خاتمے اور پی ٹی آئی کیخلاف مبینہ انتقامی کارروائیوں کا ذمے دار قرار دیا تھا ۔
سوال یہ ہے کہ یہی بانی پی ٹی آئی چند ماہ پہلے تک آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ ڈائیلاگ کے خواہشمند تھے اور آرمی چیف کی اس سلسلے میں عدم دلچسپی کا شکوہ کیا کرتے تھے ۔ ان کا یہ موقف ریکارڈ پر ہے کہ وہ اپنے سیاسی مخالفین میاں محمد نواز شریف اور آصف علی زرداری سے ملکی سیاست و معیشت کے حوالے سے کوئی ڈائیلاگ نہیں کریں گے بلکہ اس سلسلے میں اسٹیبلشمنٹ اور آرمی چیف کے ساتھ بات کرنا زیادہ پسند کریں گے ، پھر انہوں نے یہاں تک کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر ان سے بات کرنا نہیں چاہتے ، ایک موقع پر یہ بیان بھی دیا کہ مجھے جنرل عاصم منیر سے کوئی مسئلہ نہیں بلکہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو مجھ سے مسئلہ ہے ۔ بانی پی ٹی آئی اپنے اس مؤقف کو مسلسل کئی ماہ تک دہراتے رہے اور صاف نظر آ رہا تھا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے سامنے گڑگڑا رہے ہیں کہ وہ ان سے ٹوٹے ہوئے رابطے بحال کرے اور سابقہ ادوار میں دی جانے والی "غیبی امداد" کا سلسلہ بحال کرے کہ جو ان کی سیاسی کامیابیوں کیلئے "لائف لائن" ہوا کرتی تھی ۔
ضرورپڑھیں:افغان طالبان حکومت میں پہلی بار داخلی اختلافات
آرمی چیف کے ساتھ ڈائیلاگ کی دلی خواہش پوری نہ ہونے پر انہوں نے اب گھی ٹیڑھی انگلیوں سے نکالنے کے فارمولے پر عملدرآمد کا منصوبہ بنایا ہے اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر پر ذاتی حوالے سے سنگین الزام تراشیاں کر کے انہیں بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ پس پردہ مذاکرات کی ان کی خواہش کو عملی جامہ پہنانے پر تیار ہو جائیں ۔ لیکن اس خطرناک فارمولے کا الٹا رزلٹ بھی نکل سکتا ہے کہ گھی پھر بھی نہ نکلے اور الٹا وہ اپنی انگلیاں زخمی کروا بیٹھیں۔
بانی پی ٹی آئی سمجھتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر انتہائی ایکٹو ان کا ٹرولر بریگیڈ ان کے حالیہ دو انٹرویوز میں لگائے گئے الزامات کو لے کر آرمی چیف کی کردار کشی کیلئے طوفان اٹھا دے گا اور پاک فوج اور اس کے سربراہ کیخلاف عوامی جذبات کو برانگیختہ کرکے ایک اور 9 مئی برپا کرنے کا راستہ ہموار ہو گا ۔ اپنے اسی گھناؤنے منصوبے کے تحت انہوں نے بہاولنگر کے افسوسناک واقعے کے حوالے سے بھی انتہائی غیر ذمے دارانہ گفتگو کی ہے اور پاک فوج کو برا بھلا کہنے کے ساتھ ساتھ پنجاب پولیس کو غلامی کا طعنہ دے کر اداروں کے درمیان نفرت و کشیدگی کی آگ بھڑکانے کی بھی انتہائی شاطرانہ کوشش کی ہے ۔
بانی پی ٹی آئی باقاعدہ ایک منصوبے کے تحت اسٹیبلشمنٹ ، پاک فوج اور اس کے سربراہ کیخلاف برسر پیکار ہیں اور پاکستان کو مسلسل افراتفری کا شکار رکھ کر ملکی معیشت کی بہتری کیلئے کی جانے والی حالیہ کاوشوں کیخلاف منظم تخریب کاری میں ملوث ہیں۔ وہ اسٹیبلشمنٹ کو بالواسطہ طور پر یہ پیغام دے رہے ہیں کہ اگر ان کے ساتھ ڈیل نہیں کی جائے گی تو وہ ملک کو سیاسی و معاشی عدم استحکام کی دلدل سے باہر نہیں نکلنے دیں گے ، انتہائی ڈھٹائی اور دیدہ دلیری کے ساتھ کی جانے والی اپنی اس بلیک میلنگ پر انہیں کوئی شرمندگی بھی نہیں اور اپنے اس خوفناک ایجنڈے کو وہ مسلسل آگے بڑھائے جا رہے ہیں اور ریاست کو مجبور کر رہے ہیں کہ وہ ان کے ساتھ اب آہنی ہاتھوں سے نمٹے ۔
یہ بھی پڑھیں:مریم نواز میرے 4 روپے واپس کرو
پاکستان اس وقت اپنی معاشی بحالی کے سفر میں انتہائی اہم موڑ پر ہے ، آئی ایم ایف پیکج کو حتمی شکل دینے کے لئے جاری مذاکرات آخری راؤنڈ میں داخل ہو چکے ہیں ، عظیم دوست اسلامی ملک سعودی عرب سے بڑے پیمانے پر بھاری سرمایہ کاری کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے وفود پاکستان کے دورے پر ہیں ، عین انہی دنوں میں ملک میں ایک نئے سیاسی الاؤ کو بھڑکانے کی کوشش کے کیا مقاصد ہو سکتے ہیں ؟ صاف نظر آ رہے ہیں ، اپنے ذاتی یا جماعتی سیاسی مفادات کیلئے ملک کے نازک معاشی مفادات کو داؤ پر لگا دینا خود غرضی کی انتہا ہے ، ان کے اس سیلفش رویئے سے پاکستان میں بھاری انویسٹمنٹ کرنے کی طرف راغب سرمایہ کاروں کا اعتماد کمزور ہو رہا ہے ۔ ایک تاثر یہ بھی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو بلیک میل کرنے کی اس سازش کے پس پردہ یہ شعوری کوشش بھی شامل ہو سکتی ہے کہ 21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے دوران اپنے لیئے کچھ خصوصی فیور حاصل کی جائے ، حالانکہ یہ معاملہ الیکشن کمیشن کے دائرہ کار میں ہے جو ایک خود مختار ادارہ ہے اور اسٹیبلشمنٹ کا اس سے کچھ لینا دینا نہیں ۔
عدالتوں اور الیکشن کمیشن کے حوالے سے بھی بانی پی ٹی آئی کا یہ افسوسناک رویہ ہے کہ وہ صرف انہی فیصلوں کو قبول کرتے ہیں کہ جو ان کے حق میں آئیں ، بانی پی ٹی آئی کی عدالتوں کے حوالے سے تنقید اور مختلف افسوسناک دعوؤں کے باوجود یہ ایک حقیقت ہے کہ بہت سے عدالتی فیصلوں میں انہیں وہ ریلیف بھی ملا کہ جس کے انصاف کے تقاضوں کے مطابق وہ بالکل حقدار نہ تھے ، اس کے باوجود وہ راضی نہیں اور کسی حریص سیاستدان کی طرح مزید ریلیف اور پھر مزید ریلیف کا لالچ انہیں باؤلا کیے ہوئے ہے اور اپنی اسی مخصوص ذہنی کیفیت میں انہوں نے اپنی یہ نئی سیاسی شطرنج لانچ کی ہے اور پاک فوج اور اس کے سربراہ کو نت نئی کہانیاں گھڑ کر ٹارگٹ کرنا شروع کر دیا ہے ، بانی پی ٹی آئی اپنی اہلیہ کی صحت کا طبی معائنہ کروانے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور عدالت نے اس کا حکم بھی دیدیا ہے لیکن اس سے بھی زیادہ ضروری اب یہ محسوس ہو رہا ہے کہ طبی معائنہ خود بانی پی ٹی کا کروایا جانا چاہئے اور وہ معائنہ ان کی ذہنی صحت کا ہو ، کیونکہ لگ یہ ہے رہا ہے کہ مسلسل ناکامیوں سے ان کی ذہنی صحت متاثر ہو گئی ہے کہ جس کی وجہ سے مایوسی کا شکار ہو کر وہ سیاسی خودکشی والے
Desperate Action
میں مصروف ہیں ۔
نوٹ:بلاگرکے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر