یوگنڈا حکومت کا فوجی عدالتوں میں سویلین کے مقدمات چلانے کیلئےقانون لانے کا منصوبہ 

Apr 18, 2025 | 17:37:PM
یوگنڈا حکومت کا فوجی عدالتوں میں سویلین کے مقدمات چلانے کیلئےقانون لانے کا منصوبہ 
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) یوگنڈا کی حکومت ایک ایسا قانون متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے جس کے تحت بعض جرائم میں عام شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جا سکیں گے، حالانکہ سپریم کورٹ نے حال ہی میں ایسی کارروائیوں پر پابندی عائد کی ہے۔

وزیر برائے انصاف و آئینی امور نوبیرٹ ماؤ نے جمعرات کی شب پارلیمنٹ کو بتایا کہ قانون کا مسودہ تیار ہے اور کابینہ کی منظوری کا انتظار ہے  جس کے بعد اسے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا،انہوں نے کہا کہ قانون میں "غیر معمولی حالات کی وضاحت کی جائے گی جن میں کسی عام شہری کو فوجی قانون کے تحت لایا جا سکتا ہے"۔

خیال رہے کہ جنوری میں یوگنڈا کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ عام شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات نہیں چلائے جا سکتے  جس کے بعد حکومت کو اپوزیشن رہنما اور سابق صدارتی امیدوار کیزا بیسگیے کا مقدمہ عام عدالت میں منتقل کرنا پڑا،اگر نیا قانون منظور ہو گیا، تو حکومت کو دوبارہ بیسگیے کو فوجی عدالت میں پیش کرنے کا اختیار حاصل ہو جائے گا۔

انسانی حقوق کے کارکنوں اور اپوزیشن رہنماؤں کا طویل عرصے سے کہنا ہے کہ صدر یوری موسیوینی کی حکومت فوجی عدالتوں کو سیاسی مخالفین اور ان کے حامیوں کے خلاف الزامات لگانے کے لیے استعمال کرتی ہے تاہم  حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔

یادرہے کہ کیزا بیسگیے  جو صدر موسیوینی کے دیرینہ سیاسی حریف ہیں  گزشتہ تقریباً 5ماہ سے زیر حراست ہیں،ان کے وکلاء کا کہنا ہے کہ ان پر عائد الزامات سیاسی بنیادوں پر لگائے گئے ہیں،انہیں نومبر میں ہمسایہ ملک کینیا سے گرفتار کیا گیا تھا اور بعد ازاں یوگنڈا منتقل کر کے فوجی عدالت میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے سمیت دیگر الزامات میں مقدمہ چلایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں؛ پاکستان میں خطرناک زلزلے کی پیشگوئی،سچ یا جھوٹ؟جانئے