(24نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی ) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے اعتراضات کو مانے ورنہ پیپلزپارٹی آپ کے ساتھ نہیں چل سکتی، انہوں نے وفاقی حکومت کو واضح الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اگر پیپلز پارٹی کے اعتراضات کو تسلیم نہ کیا گیا تو پارٹی حکومتی اتحاد کا حصہ نہیں رہے گی۔
بلاول بھٹو زرداری حیدرآباد میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے، جہاں انہوں نے حالیہ عمرکوٹ ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کی فتح پر کارکنوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے بھٹو کے سپاہیوں، جیالوں کو عمرکوٹ کی سیٹ میں تیر کی جیت مبارک ہو،انہوں نے کہا کہ سندھ کی عوام نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں، اور کسی "میر" یا "پیر" کے نہیں بلکہ صرف تیر کے ووٹر ہیں۔
بلاول بھٹو نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی، ن لیگ اور دیگر جماعتیں مل کر پیپلز پارٹی کو شکست دینا چاہتی تھیں، مگر عمرکوٹ کی عوام نے انہیں تاریخی شکست دی ۔ ان کا کہنا تھا کہ17 جماعتیں ایک ہو گئیں کہ پیپلز پارٹی کو ہرانا ہے لیکن عمرکوٹ کی عوام نے انہیں شکست دے دی۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کی عوام نے ایک بات پھر ثابت کردیا ہے,چاہے جو بھی سامنے ہو سندھ کی عوام نے ثابت کیا نہ میر کا نہ پیر کا ووٹ صرف تیر کا,فوتگی والی سیٹ تھی، یوسف تالپور صاحب اس صوبے کا سینیئر ممبران اسمبلی تھا,اپوزیشن جماعتوں کو اصولی طور پر اس الیکشن کو بلامقابلہ کرنا چاہیے تھا,اسلام آباد میں بیٹھے تجزیہ کار کنفیوز بنے ہوئے تھے, کنفیوز تھے کہ سندھ کے عوام پیپلز پارٹی کو شکست دلوائیں، آپ نے اسلام آباد والوں کو شکست دلوایا ہے،آپ نے ان منافق سیاستدانوں کو شکست دلوائی جو میرے اور کارکنان کے درمیان فاصلہ بنانا چاہ رہے تھے،عوام نے ان کو صاف پیغام بھیجا کہ اس صوبے کے عوام شہید بے نظیر بھٹو کے ساتھ آج بھی کھڑے ہیں۔
چیئرمین پی پی نے پانی کے مسائل پر وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور دعویٰ کیا کہ عمرکوٹ اور سندھ کے عوام نے "کینال منصوبے" کو مسترد کر دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ پانی کا ایسا مسئلہ ہے جو وفاق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے،انہوں نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں جام خان شورو، مراد علی شاہ اور یوسف تالپور کی طرف سے منصوبے کی مخالفت کو سراہا۔
خطاب میں بلاول بھٹو نے پیپلز پارٹی کی جمہوری جدوجہد کا بھی حوالہ دیا، انہوں نے کہا ہم نے جنرل ضیاء اور مشرف جیسے آمروں کا مقابلہ کیا، بی بی شہید کی جدوجہد کو آگے بڑھایا، اور آج بھی ’پاکستان کھپے‘ کہنے والے ہیں، ’نا کھپے‘ والوں میں سے نہیں،انہوں نے کہا کہ "حیدرآباد میں کھڑے ہو کر ہم نے سلیکٹڈ کو بھگانے کا وعدہ کیا تھا، اور وہ وعدہ پورا کیا"۔
چیئرمین کا کہنا تھا کہ حیدرآباد میں پہلے جمع ہوئے تو یہاں وعدہ کیا تھا کہ سلیکٹڈ کو بھگانا ہے ،یہاں میں نے کہا تھا کٹھ پتلی کو بھگاؤں گا اور وہ وعدہ پورا کر کے دکھایا، اُس شخص قیدی نمبر 420 نے 6 میں سے 2 کینالوں کی منظوری دی تھی،صرف پیپلز پارٹی نے مخالفت کی، میرا جام خان شورو ہو، مراد علی شاہ یا قومی اسمبلی میں یوسف تالپور پیپلز پارٹی نے مخالفت کی،پانی کا یہ ایسا مسئلہ ہے جو وفاق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے،ہم تاریخ میں پہلی بار عدم اعتماد لائے اور بانی پی ٹی آئی کو گھر بھیجا۔
کارکنون کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ جنگ میری اور آپ کی جنگ ہے ، بے نظیر بھٹو نے جب متنازعہ ڈیمز کے خلاف آواز اٹھائی تو ملتان ، کے پی کے سمیت پورے پاکستان کے جیالوں نے احتجاج کیا،ہمیشہ کی طرح اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں،ہم مخالفت اصولوں کی وجہ سے کررہے ہیں اسلیے کہ میرا وفاق خطرے میں ہیں،علیحدگی پسند آپ پر بلوچستان میں حملے کررہے ہیں،جب پورے ملک میں دہشت گردی کی آگ جل رہی ہے،آپ نے ایسا موضوع چھیڑا ہے جس سے بھائی کو بھائی سے لڑنے کا خطرہ ہے،ہم سب کو پیاسا مروانے کا خطرہ ہے ، اگر پی پی نہیں بولے گی تو کون روکے گا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آج اگر وزیر اعظم شہباز شریف ہیں تو انہیں حیدرآباد کی عوام کو شکریہ کہنا چائیے،ہم آپ کی وزارتوں پر لات مارتے ہیں ہماری عوام کا مطالبہ آپ کو ماننا پڑیگااگر وہ یہ کینال منصوبہ روکنے کو تیار نہیں تو ھم پیچھے نہیں ہٹے گے ،ہم چاہتے ہیں چاروں صوبوں میں معاشی ترقی ہو ،یہ شیر والے عوام کا خون چوستے ہیں،میں کیوں نہیں چاہونگا چولستان ترقی کرے،پہلے جہاں کاشت ہورہی ہے وہاں تو پورا پانی ہو،اگر تھرپارکر اور چولستان کو آباد کرنا ہے تو سو بسمہ اللہ لیکن سندھو کو تباہ نہیں ہونے دینگے، اگر یہ منصوبہ رد کرتے ہیں تو 50 سال کے زرعی شعبے میں ترقی کے لیے بات کرنے کو تیار ہوں،ہم نے بہت سے مشکل وقت دیکھیں ہیں اور بھی دیکھنے کو تیار ہیں،ہم وہ جماعت ہیں جس نے ہر مشکل سہہ کر بھی پیچھے نہیں ہٹے،پیپلزپارٹی کے جیالے پیچھے نہیں ہٹتے،ہم وزارت کے لیے یا کسی ساتھی کو جیل سے چھڑوانے کے لیے نہیں نکلے، ہم سندھو اور وفاق کو بچانے کے لیے نکلے ہیں، میں حکومت کو خبردار کرتا ہوں وہ غلط فہمی میں نہ رہیں،میں پیچھے نہیں ہٹونگا عوام کے ساتھ کھڑا ہوں ،
ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس نہ فارم 47 ہے نا سلکٹڈ کا سرٹیفکیٹ،میرے ساتھ کوئی ہے تو یہ لوگ ہیں، آپ اپنا منصوبہ چھوڑو میں عوام کو نہیں چھوڑونگا،میں اسلام آباد والوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ابھی ہم صرف حیدرآباد پہنچے ہیں،پاکستان پیپلزپارٹی کا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر وفاقی حکومت اپنا متنازعہ نیا کینالز منصوبہ روکے ،صدر پاکستان نے جوائنٹ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ان کینالز کو مسترد کردیا ہے ،آپ کا صدر پاکستان اس منصوبے کو ماننے کو تیار نہیں تو اس ضد کے پیچھے کیا وجہ ہے۔
مزید برآں، بلاول بھٹو زرداری نے 25 اپریل کو سکھر ڈویژن میں بھی جلسے کا اعلان کردیا۔