(ویب ڈیسک) رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے تعلق رکھنے والے ارکان نے توشہ خانہ سے ملنے والے تحائف اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن میں ریفرنس دائر کیا تھا۔ مذکورہ ریفرنس محسن شاہنواز رانجھا سمیت 5 حکومتی ارکان قومی اسمبلی نے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیا تھا۔
رکن قومی اسمبلی بیرسٹر محسن نواز رانجھا نے نااہلی کے لیے ریفرنس چیف الیکشن کمشنر کو جمع کروایا تھا جس پر قومی اسمبلی کے اراکین آغا حسن بلوچ، صلاح الدین ایوبی، علی گوہر خان، سید رفیع اللہ آغا اور سعد وسیم شیخ کے دستخط موجود تھے۔
آج توشہ خانہ ریفرنس پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے ابتدائی سماعت کی۔ سماعت میں درخواست گزار محسن شاہنواز رانجھا اور حکومتی اتحاد کی جانب سے وکیل خالد اسحٰق الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کی جگہ ان کے معاون وکیل بیرسٹر گوہر کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ معاون وکیل بیرسٹر گوہر نے استدعا کی کہ بیرسٹر علی ظفر مصروفیت کے باعث نہیں آسکے، سماعت ملتوی کی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان اب رکن اسمبلی نہیں رہے، اس پر چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن کی نظر میں عمران خان تاحال رکن قومی اسمبلی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: عمران خان کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس میں مزید انکشافات
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے کمیشن کو استعفیٰ منظور کر کے نہیں بھجوایا، آپ اپنی مرضی کی تشریح نہ کریں، جب تک اسپیکر کی جانب سے استعفے منظور کر کے نہ بھیجے جائیں رکن ڈی نوٹی فائی نہیں ہو سکتا۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے وکیل کو دستاویزات فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 22 اگست تک ملتوی کردی۔
یہاں یہ بات جاننا ضروری ہے کہ اس ریفرنس کے مطابق عمران خان بھی اسی آئینی آرٹیکل کی وجہ سے خطرے کا شکار ہیں جس کے تحت سابق وزیراعظم نواز شریف عمر بھر کے لیے پارلیمانی سیاست سے عدالتی فیصلے کے تحت بے دخل کیے گئے۔
اس ریفرنس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان نے سرکاری توشہ خانہ سے تحائف خریدے مگر الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے اثاثہ جات کے گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے۔ اس طرح وہ ’بددیانت‘ ہیں لہٰذا انھیں آئین کے آرٹیکل 62 ون (ایف) کے تحت نااہل قرار دیا جائے جبکہ پی ٹی آئی کے قائدین کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی گئی ہے۔
یہ ریفرنس رواں ماہ الیکشن کمیشن پہنچا جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسے 18 اگست کو سماعت کے لیے مقرر کیا تھا۔
یہ سکینڈل طویل عرصے سے خبروں میں ہے جس کی وجہ یہ الزام ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ سابق خاتون اول بشریٰ بی بی نے توشہ خانے سے سستے داموں تحائف خریدنے کے بعد انھیں بیچ دیا تھا۔
یاد رہے کہ توشہ خانہ سے تحائف خریدے جاتے ہیں اور انھیں مکمل قانونی تحفظ حاصل ہے تاہم بعض حلقے یہ ضرور سمجھتے ہیں کہ اخلاقی طور پر تحفہ بیچنا غلط ہے۔