یہ کابینہ زیادہ دیر ٹک پائے گی،مارچ میں نیا بحران؟ ہولناک انکشاف

Aug 18, 2023 | 10:34:AM

Read more!

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی 18 رکنی نگران کابینہ میں سے 16 ارکان نے  حلف اٹھا لیا ہے۔18 رکنی کابینہ میں شامل اکثریت نام ایسے جو کسی نہ کسی طور پر سیاسی جماعتوں سے وابستہ رہے ہیں ۔ان کی کابینہ میں شمولیت نے آئندہ عام انتخابات کے مقررہ وقت اور صاف شفاف ہونے پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اب شائد انتخابات مقررہ مدت سے زیادہ بہت تاخیر سے ہو ں گے اور اگر ہوئے تو بھی ان کی شفافیت پر کئی طرح کے سوال اٹھے گے۔الیکشن کے بعد نئی آنے والی حکومت بھی اپنے مدت کے بیشتر دورانیہ میں الیکشن صاف اورشفاف ہونے کے ثبوت پیش کرتی رہے گی جبکہ اپوزیشن دوبارہ سے الیکٹڈ اور سلیکٹڈ کی گردان دہراتی رہے گی ۔

کابینہ میں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی، وزیر داخلہ سرفراز بگٹی، وزیر خزانہ شمشاد اختر اور وزیر دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید انور علی حیدر شامل ہیں۔ نگراں حکومت میں وزیر قانون کا قلمدان احمد عرفان، وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی، وزیر انسانی حقوق خلیل جارج، قومی ورثہ کا نگران وفاقی وزیر جمال شاہ، وزیر مواصلات شاہد اشرف تارڑ کو دیا گیا ہے جنہوں ںے آج صبح ہی چیئرمین ایف پی ایس سی کے عہدے سے استعفی دیا ہے۔ گوہر اعجاز کو ٹیکسٹائل، ندیم جان کو صحت، عمر سیف کو آئی ٹی، محمد علی کو توانائی اور انیق احمد کو وزارت مذہبی امور کا نگراں وزیر مقرر کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں سمیع سعید کو منصوبہ بندی و ترقیات اور مدد علی سندھی کو وزارت تعلیم کا منصب دیا گیا ہے۔نگران وزیر اعظم کی نگران کابینہ نے آج حلف تو اٹھا لیا جن کا اولین فرض اور مقصد مقررہ وقت میں الیکشن کروانا ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا الیکشن مقررہ مدت میں ہو سکے گے؟جس کا ابھی تک جواب ہے نہیں ۔کیونکہ اب سے کچھ دیر قبل الیکشن کمیشن نے دو روز کی طویل مشاورت کے بعد انتخابات نئی ڈیجٹل مردم شماری پر کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔اور پرانی حلقہ بندیوں کو فریز کردیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق چاروں صوبوں اور اسلام آباد کے لئے 21اگست کو کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ یکم سے 4ستمبر تک حلقہ بندی کمیٹیوں کو ٹریننگ دی جائے گی، حلقہ بندیوں کی ابتدائی اشاعت 9اکتوبر کو ہو گی جبکہ حلقہ بندیوں کے خلاف اپیلیں 10اکتوبر سے 8نومبر تک کی جاسکیں گی۔ الیکشن کمیشن 10نومبر سے 9دسمبر تک شکایات پر سماعت کرے گا۔14 دسمبر کو حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت کی جائے گی ۔ اس کے دو سے تین ماہ کے اندر الیکشن ہوں گے متوقع طور فروری 2024 میں الیکشن ہوں گے۔یہ معاملہ اب نگران کومت کے لیے کڑا متحان ثابت ہوگا،کیونکہ ان کا مقصد مقررہ مدت میں الیکشن کروانا ہے۔اگر یہ اس مقصد میں بھی ناکام ہو گئے تو تاخیر سے ہونے والے الیکشن بھی متنازع تصور کیے جائینگے۔دیکھنا یہ ہےکہ نگران حکومت آئندہ دنون میں اس حوالے سے کیا اقدامات لیتی ہے اور الیکشن کمیشن کو کس طرھ ہینڈل کرتی ہے۔ایسا نہیں ہے کہ آج الیکشن کمیشن کی جانب سے فروری مین الیکشن کرانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔اس سے قبل بہت سے سیاستدان فروری میں الیکشن ہونے کی پیش گوئی کر چکے ہین ۔سابق اپوزیشن لیڈر تو یہ بات لکھ کو دینے تک تیار تھے۔

کیا یہ کابینہ زیادہ دیر ٹک پائے گی؟مارچ میں نیا بحران؟ مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی کے ہولناک انکشافات ۔دیکھیے اس ویڈیو میں 

مزیدخبریں