’فروری میں الیکشن نہیں ہوسکتے،یہ سب عمران خان کی مہربانی ہے‘
Stay tuned with 24 News HD Android App
الیکشن کب اور کیسے ہونگے ،نئی حلقہ بندیوں پر کروائے جائینگی یا پرانی یہ وہ بحث تھی جو گزشتہ برس سے پوری زور سے شور سے جاری رہی ۔ابہام تب ختم ہوا جب سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے مشترکہ مفادات کونسل اجلاس کی سربراہی کرتے ہوئے اپنی مدت حکومت ختم ہونے سے کچھ روز قبل انتخابات نئی مردم شماری کے تحت کروانے کی منظوری دی ۔اس منظوری کے بعد گومگو یہ کیفیت ختم ہوئی کہ الیکشن نئی حلقہ بندیوں پر ہونگے یا پرانی ۔یہ فیصلہ خالصتاً سابقہ حکومت کا تھا۔لیکن دو روز قبل پہلے وائس چئیرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے نگران وزیر اعظم کو خط لکھ کر اس فیصلے پر تحفظات کا عندیہ دیا بلکہ اس فیصلے کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کرنے کا عندیہ دیا۔
اسی روز ہی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد شاہد زبیری نے آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت ایک آئینی درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرائی جس میں انتخابات 90 روز میں کرانے اور نئی حلقہ بندیوں کے تحت انتخابات کرانےکا مشترکہ مفادات کونسل کافیصلہ بھی چیلنج کردیا ہے۔ درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ نئی مردم شماری کے تحت انتخابات کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور الیکشن کمیشن کو فوری طور پر انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا حکم دیا جائے۔اسی طرح گزشتہ روز الیکشن کمیشن جو اب نئی مردم شماری کے تحت حلقہ بندیاں کرنے کا پابند ہے اس کا بھی اجلاس ہوا ،طویل وقت تک چلنے والا اجلاس بھی بے نتیجہ ختم ہو گیا ۔اس تمام تر ہنگامہ خیزیوں اور سپریم کورٹ میں اس حوالے سے درخواست دائر ہونے کے بعد اب اطلاعات ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف الیکشن کمشنر کے درمیان اہم ملاقات ہوئی ہے جس میں عام انتخابات کے جلد انعقاد کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔
ذرائع کے مطابق دونوں کے درمیان ملاقات دو گھنٹے تک جاری رہی اور جلد الیکشن کرانے اور اس میں حائل رکاوٹوں، مردم شماری کے معاملات پر بات ہوئی۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس نے الیکشن کے انعقاد میں آئین کی شقوں پر عمل درآمد پر زور دیا جب کہ الیکشن کمیشن نے چیف جسٹس کو اپنے مسائل سے آگاہی دی۔سپریم کورٹ میں نئی مردم شماری ،حلقہ بندیوں کو چیلنج کرنے اور ملک میں جلد انتخابات کرانے کی درخواست کے فوری بعد چیف الیکشن کمیشنر اور چیف جسٹس سپریم کورٹ کی یہ ملاقات انتہائی اہم دکھائی دے رہی ہے۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نئی مردم شماری کی آڑ میں انتخابات ملتوی کرانے کے مبینہ پروگرام پر سپریم کورٹ کو بھی تحفظات ہے۔جس کو فی الحال میل ملاقاتوں کے ذریعے سے حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔آنے والے وقت میں یہ معاملہ عدالت مین زیر سماعت بھی آسکتا ہے۔اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کیا کہتے ہیں؟ دیکھیے پروگرام’10تک‘کی اس ویڈیو میں