نیب ترامیم کیخلاف سماعت،جسٹس منصور علی شاہ نےبینچ پر اعتراض اٹھا دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)نیب ترامیم کیخلاف چئیرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ،جسٹس منصور علی شاہ نے نیب ترامیم کے خلاف سماعت کرنے والے بینچ پر اعتراض اٹھا دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سماعت کر رہا ہے، جسٹس منصور بینچ کا حصہ ہیں،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ سمجھتا ہوں کہ نیب ترامیم کیس فل کورٹ کو سننا چاہیے، نیب ترامیم کیس کے اپنے اثرات ہوں گے۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل نے ملٹری کورٹس کیس میں اعتراض اٹھایا تھا، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 3 اور 4 کے تحت یہ کیس کم از کم 5 رکنی بنچ سن سکتا ہے،میری تجویز ہے کہ چیف جسٹس پاکستان فل کورٹ تشکیل دیں، ملٹری کورٹس کیس میں بھی فل کورٹ بنانے کی تجویز دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: زلزلے کے شدید جھٹکے، شدت 6.1 ریکارڈ
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میرا اعتراض ہے کہ اس طرح کے معاملات فل کورٹ ہی سن سکتی ہے، سپریم کورٹ پہلے پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کا فیصلہ کرے، آج بھی چیف جسٹس سے درخواست کرتا ہوں کہ نیب ترامیم کیس فل کورٹ سنے،انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کا فیصلہ نہیں ہوا، اگر سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ ہو جاتا تو معاملہ مختلف ہوتا۔
کیس کی سماعت کے موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث کے معاون وکیل ڈاکٹر یاسر امان عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ خواجہ حارث کی طبیعت ناساز ہے، انہوں نے اپنی جگہ مجھے پیش ہونے کا کہا ہے اور عدالت سے معذرت کی ہے۔
اس کے بعد سپریم کورٹ نے خواجہ حارث کے معاون وکیل کو دلائل دینے کی اجازت دیدی۔