(ویب ڈیسک)کیا آپ کو معلوم ہے کہ زیادہ تر ذہین افراد عجیب عادات کے مالک ہوتے ہیں؟
جی ہاں واقعی دنیا تو ان عادات کو عجیب قرار دیتی ہے مگر متعدد تحقیقی رپورٹس میں انہیں زیادہ ذہانت سے منسلک کیا گیا ہے۔
ویسے اس بات سے اختلاف نہیں کہ ذہین افراد اپنے دیگر ساتھیوں کے مقابلے میں کافی مختلف ہوتے ہیں مگر اتنا فرق بھی ہوتا ہے کیا؟
تو جانیں کہ سائنسی رپورٹس میں کیسے رویوں کے حامل افراد کو ذہانت کا حامل قرار دیا گیا ہے جو اکثر افراد کو مضحکہ خیز یا ناقابل برداشت لگتے ہیں۔
خود سے باتیں کرنا
اگر آپ خود کلامی کے عادی ہیں تو پاگل نہیں بلکہ یہ دیگر افراد سے زیادہ ذہین ہونے کی نشانی ہو سکتی ہے،ویسے تو اس رویے کو لوگ اچھا نہیں سمجھتے مگر ایسے شواہد سامنے آئے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ اس عادت سے دماغ کو فائدہ ہوتا ہے جیسے یادداشت بہتر ہوہتی ہے، اعتماد بڑھتا ہے جبکہ توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملتی ہے۔
2012 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ خود کلامی کرنے والے افراد تصاویر میں موجود اشیا کو زیادہ تیزی سے شناخت کرلیتے ہیں۔
تو اگر آپ خود کلامی کرنے کے عادی ہیں تو اس پر شرمندہ مت ہوں، یہ عجیب عادت تفصیلات کو تجزیہ کرنے میں مدد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ذہن کو تیز بنا سکتی ہے۔
رات گئے تک جاگنا
شواہد سے عندیہ ملا ہے کہ رات گئے تک جاگنے والے افراد زیادہ ذہین ہوسکتے ہیں،جولائی 2024 میں ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ رات گئے تک جاگنے والے افراد دماغی ٹیسٹوں میں صبح جلد جاگنے والوں سے زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں،تحقیق کے مطابق اگر آپ کا ذہن رات گئے زیادہ متحرک ہوتا ہے تو ہوسکتا ہے کہ آپ دیگر افراد سے زیادہ ذہین ہوں۔
خیالی پلاؤ پکانا
خیالی پلاؤ پکانے والوں کو زیادہ تر افراد غائب دماغ تصور کرتے ہیں مگر سائنسدانوں کے مطابق یہ زیادہ ذہین اور تخلیقی ہونے کی نشانی ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ زیادہ ذہین افراد کی دماغی گنجائش زیادہ ہوتی ہے جس کے باعث وہ اپنے ذہن کو خیالی پلاؤ پکانے سے روک نہیں پاتے۔
تحقیق کے مطابق جو افراد زیادہ خیالی پلاؤ پکاتے ہیں وہ ذہانت اور تخلیقی صلاحیتوں کے ٹیسٹوں میں زیادہ اسکور حاصل کرتے ہیں۔
صفائی کا خیال نہ رکھنا
ذہین افراد اپنے اردگرد بکھرے سامان کی پروا نہیں کرتے یا اسے ترجیح دیتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد کے گرد سامان بکھرا ہوا ہوتا ہے وہ زیادہ تخلیقی ذہن کے مالک ہوتے ہیں اور ان کے خیالات بھی دلچسپ ہوتے ہیں۔
محققین کے مطابق بے ترتیب سامان لوگوں کو روایتی زندگی سے دور رکھتا ہے اور ان کے لیے نت نئے خیالات کا اظہار کرنا آسان ہوجاتا ہے۔
بہت زیادہ سوالات پوچھنا
اگر آپ مسلسل پوچھتے رہتے ہیں کہ مختلف چیزیں کیسے کام کرتی ہیں، کہاں سے آئیں اور ایسے ہی دیگر سوالات ذہن میں گردش کرتے رہتے ہیں تو ہوسکتا ہے کہ آپ بہت زیادہ ذہین ہوں۔
تجسس ذہانت کی ایک عام نشانی ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ذہن اردگرد کی دنیا کو سمجھنے کے لیے ہر وقت متحرک رہتا ہے۔
اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ آپ ہر وقت کچھ سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں او رنئی معلومات کو ذہن میں ذخیرہ کرتے ہیں۔
یہ عادت بیشتر افراد کو پسند نہیں آتی ہے مگر زیادہ ذہین افراد میں تجسس ایک قدرتی رویہ ہے۔
اپنے آپ میں گم رہنا
بیشتر ذہین افراد اپنے آپ میں گم رہنے کے عادی ہوتے ہیں،ماہرین کے مطابق یہ عادت قابل فہم ہے کیونکہ اردگرد زیادہ شور سے توجہ مرکوز کرنا مشکل ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق اپنے آپ میں گم رہنے والے افراد کے دماغ زیادہ گہرائی میں جاکر تجزیہ کرتے ہیں اور وہ زیادہ ناقدانہ انداز سے سوچتے ہیں۔
ایسے افراد ایسی سرگرمیوں کو ترجیح دیتے ہیں جن کے لیے توجہ مرکوز کرنے اور زیادہ دماغی کوششوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
مطالعہ پسند کرنا
مطالعہ کرنے والے افراد مسلسل نئی چیزوں اور تفصیلات کو جانتے ہیں، ان کی الفاظ دانی میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ زندگی کے بارے میں مختلف نظریات سے واقف ہوتے ہیں،یہ سب ذہن کے لیے کسی ورزش کی طرح کام کرتا ہے۔
مطالعے سے دماغی توجہ مضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے جبکہ تخیل اور دیگر افراد سے ہمدردی کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے،زیادہ مطالعے سے ذہانت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے ایسے افراد زیادہ ذہین ہوسکتے ہیں۔