(24نیوز)مودی سرکار کے بنائے گئے متنازع زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج 23 روز سے جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے متنازع زرعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کا احتجاج رکوانےکیلئے مودی سرکار کی درخواست مسترد کردی۔ کسان تحریک سے متعلق سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران بھارتی چیف جسٹس نے کہا ہے کہ کسانوں کو احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے اور عدالت کے مطابق احتجاج قومی مسئلہ بن سکتا ہے۔دوسری جانب بھارت میں جاری کسانوں کی احتجاجی تحریک مودی سرکار کیلئے درد سر بن گئی۔بھارتی کسانوں کا ملک گیر احتجاج تین ہفتوں سے سے جاری ہے۔ دارلحکومت نئی دہلی کے اطراف میں ہزاروں کسان دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔ نئی دہلی کو دوسری ریاستوں سے ملانے والی قومی شاہراہ بند ہونے سے ٹریفک کے نظام اورمعاشی سرگرمیوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔
ذرائع کے مطابق مودی سرکار اپنی روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مظاہرین کے مطالبات پر سنجیدگی سے مذاکرات کرنے کے بجائے احتجاج کو منتشر کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ اسی سلسلے میں مودی سرکار نے بھارتی سپریم کورٹ سے رجوح کیا۔ متنازع زرعی قوانین کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے واضح کیا کہ کسانوں کو احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے اوربھارت میں جاری یہ تحریک قومی مسئلہ بن سکتی ہے۔
دوسری جانب دہلی اسمبلی میں کسانوں کی تحریک پربلائے گئے اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے متنازع زرعی قوانین کی کاپیاں پھاڑدیں ۔ حکومت اور احتجاجی کسانوں کے درمیان بات چیت کے چھ دور ناکام ہوچکے ہیں تاہم اب حکومت بھی براہ راست کسانوں کے مطالبات پر غور کرنے کے بجائے انہیں تقسیم کرنے کے لیے مختلف ہتھکنڈے آزما رہی ہے۔