(24 نیوز) سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے بے نامی شیئرز منجمد کرنے کے حوالے سے نیب نے 136 صفحات پر مشتمل جواب احتساب عدالت میں جمع کرادیا۔نیب نے جواب میں کہا کہ معاملہ سپریم کورٹ کے حکم پر بنی جے آئی ٹی میں سامنے آیا تھا، کیس میں نیب کی کوئی بدنیتی شامل نہیں۔
تفصیلات کے مطابق سلیم مانڈوی والا کے مبینہ بے نامی دار طارق محمود کے وکیل نے درخواست کی سماعت التوا کرنے کی درخواست کی اور نیب جواب پر دلائل کے لئے مہلت مانگ لی۔ جج محمد بشیر نے طارق محمود کے وکیل سے استفسار کیا کہ اتنے بڑے جواب سے ڈر گئے ہو کیا؟
نیب نے کراچی میں کڈنی ہلز پلاٹس کی غیر قانونی الاٹمنٹس اور ٹرانزیکشنز کا مکمل ریکارڈ جواب کیساتھ جمع کرایا جس میں کہا گیا کہ اعجاز ہارون نے کڈنی ہلز فلک نُما میں پلاٹس کی بیک ڈیٹ فائلیں تیار کیں، سلیم مانڈوی والا نے پلاٹس عبدالغنی مجید کو فروخت کرنے میں اعجاز ہارون کی معاونت کی، حصے میں ملی رقم سے سلیم مانڈوی والا نے پہلے ایک بے نامی کے نام پر پلاٹ خریدا، بعد میں وہ پلاٹ بیچ کر دوسرے فرنٹ مین کے نام پر بے نامی شئیرز خریدے، کڈنی ہلز پلاٹس کی فروخت کے بدلے میں رقم آئی ہی جعلی اکاؤنٹس سے تھی۔