آرمی چیف پر تنقید سے فوج میں غصہ پایاجاتا ہے، وزیراعظم 

Dec 18, 2020 | 22:18:PM

(24 نیوز)وزیراعظم عمران خان کاکہنا ہے کہ آرمی چیف پر تنقید سے فوج میں غم وغصہ پایاجاتا ہے،آرمی چیف جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں کوئی ا ور چیف ہوتا توفوری ردعمل آتا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کہاہے کہ گزشتہ 2 سال بہت مشکل تھے،قرض مانگتے ہوئے شرمندگی ہوتی ہے، ہمارے پاس قرضوں کی ادائیگی کیلئے پیسے نہیں تھے، تقاضوں پر دوست ممالک سے قرض لینے پڑے،انہوں نے کہاکہ بجلی کا پوری طرح اندازہ نہیں تھا،بجلی مہنگی بنا رہے ہیں،17 کی بنا کر 14 کی بیچ رہے ہیں،وزیراعظم نے کہاکہ کب کہا سوئچ آن کرینگے تو سب ٹھیک ہوجائے گا،تبدیلی آئی ہے ،5 سال بعد کارکردگی کاجائزہ لیا جاتا ہے۔
وزیراعظم پاکستان نے کہاکہ جن پر کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا تھا وہ جیلوں کے چکر لگا رہے ہیں،سارے ڈاکو اکٹھے ہو کر این آر او مانگ رہے ہیں،ان کی باتیں مان لیتے تو نیب دفن ہو جاتی ،یہ کرپشن کے کیسز ختم کراناچاہتے ہیں ،جیلوں میں موجود غریبوں کا کیا قصور ہے؟،غریب جیلوں میں مر جاتے ہیں ،کیس ہی ختم نہیں ہوتے،اربوں کی چوری کرنے والوں کو معاف کردوں؟،اگر یہ کر دیا تو اللہ کو کیسے منہ دکھاﺅں گا۔
انہوں نے کہا کہ سرکس لگی ہوئی ہے ،یہ فیصلہ کن وقت ہے،ان کے اوپر کیسز میں نے نہیں بنائے،ان کے 11 سال میں ایک دوسرے کیخلاف بیانات سن لیں،30 سال سے یہ چوری کر رہے ہیں،نوازنے زرداری اور زرداری نے نواز کےخلاف کیسز بنائے،یہ مجھے کہہ رہے ہیں ،میں نے نیب کو ختم کرکے این آر او دوں،بی بی سی کی دونوں کی کرپشن پر ڈاکیو منٹریز بنی ہوئی ہیں،ان کو ایک ایسا آدمی مل گیا ہے جو انہیں چھوڑے گا نہیں، یہ اس سے بات کررہے ہیں جس کی 22 سالہ جدوجہد ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ لاہور کے لوگوں کو نکالنے کی کوشش کی نہیں نکلیں،جب 15 سال بعد جلسہ کیاتومینار پاکستان بھرگیا،مینار پاکستان تب بھرتا ہے جب لوگ خود چل کرآئیں،نوازشریف کو بار بار مینارپاکستان پر جلسے کا چیلنج دیتا رہا،انہیں جلسے کرنے سے کبھی نہیں روکا،کورونا کی وجہ سے ملتان میں اجازت نہیں دے رہے تھے،انہوں نے کہاکہ جن بچوں کو تجربہ نہیں وہ سمجھتے ہیں ان کے ساتھ عوام ہے،چاہتاتھا یہ شوق پورا کرلیں،انہیں پتہ چل جائے گا،لاہوریوں کو پتہ تھا کہ یہ ملکی مفاد میں اکٹھے نہیں ہوئے،لاہوریوں نے چوری بچانے کیلئے نہیں نکلناتھا، یہ سمجھ رہے ہیں ڈرامے کرکے این آر او لے لیں گے،ان کی رہی سہی کسر لانگ مارچ میں نکل جائے گی،پہلے ہی پتہ تھا کہ یہ لوگ چوری بچانے کیلئے اکٹھے ہونگے،لانگ مارچ کریں علم ہو جائے استعفیٰ انکو دینا ہے یامیں نے دینا ہے،اسلام آباد میں ایک ہفتہ گزاردیں تو استعفیٰ پرسوچنا شروع کردوں گا،دھرنے میں ان کی پوری مدد کروں گا،اس کے باوجود یہ ہفتہ تک نہیں گزار سکیں گے۔
انہوں نے کہاکہ کہتے ہیں کہ عمران خان پتلا ہے ہم فوج سے بات کریں گے،جمہوری حکومت کو ہٹانے کیلئے فوج پر پریشر ڈال رہے ہیں،یہ فوج کو اپیل کررہے ہیں آپ جمہوری حکومت کو ہٹا دیں،ایسی اپیل کرنیوالوں پر آرٹیکل 6 لگتا ہے،یہ لوگ مایوس ہو چکے ہیں،وزیراعظم نے کہاکہ اچکزئی لاہور میں پنجابیوں کیخلاف بات کرتاہے،ایک جلسے میں کھڑے ہو کر کہتا ہے بلوچستان آزادہوجائے،ان کاکہناتھا کہ فوج میرے اوپر نہیں ، منتخب وزیراعظم ہوں،میرے نیچے ادارہ مجھے گرائے،کسی جمہوریت میں ایسا سنا ہے،فوج اور سارے ادارے میرے ساتھ کھڑے رہے،کوئی ایسی چیز بتائے جو پریشر میں آکر منشور کیخلاف کی ہو۔
وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ مشکل وقت میں پاکستان کو نکالا، کورونا میں معیشت کو بچایا،فوج اور ادارے ساتھ نہ کھڑے ہوتے تو میں اکیلا کیا کرلیتا،یہ سارے اسٹیبلشمنٹ کی گود میں پلے ہیں ،پاکستان کی فوج نے نوازشریف کو پی پی کے خلاف بنایا،نوازشریف اتنا جھک جاتا تھالگتا تھاپالش ہی نہ شروع کردے،جنرل ضیا نے پی پی سے ڈر کر اس کو تیارکیا،ضیاالحق نے بیٹے کے ذریعے وزارت کی پیشکش کی تھی،نوازشریف فوج کی نرسری میں پلا ہوا ہے، اس نے رشوتیں دیکر ملک کا بیڑا غرق کیا،2013 میں اسٹیبلشمنٹ نے اس کی مدد کی،اسے تکلیف ہے اسٹیبلشمنٹ نے دوبارہ اس کی مدد کیوں نہیں کی،فافن کی رپورٹ پڑھ لیں،انتخابات کو پہلے سے بہتر قراردیا۔
انہوں نے کہاکہ جنرل باجوہ سلجھے ہوئے آدمی ہیں،برداشت کررہے ہیں،فوج میں غصہ ہے،جنرل باجوہ کی وجہ سے ردعمل نہیں آرہا ،فوج نے آگے بڑھ کر کورونا میں مدد کی،مسئلہ صرف ایک ہے،آئی ایس آئی کو ان کی چوری کاپتہ لگ جاتا ہے،آئی ایس آئی کو میرا سب پتہ ہے،میں نے کوئی چوری نہیں کی۔
انہوں نے کہاکہ نوازشریف کا جانا دکھ بھری کہانی ہے،جورپورٹ دکھائی وہ تواس پاس بھی نظر نہیں آتی،اسحاق ڈار اور اس کے بچے بھی باہر بیٹھے ہیں،اسحاق ڈار اور نوازشریف کے بیٹے بھاگے ہوئے ہیں،کبھی سنا ہے وزیراعظم کے بیٹے کہیں ہم پاکستانی نہیں؟،ایک آدمی دھوکا دیتا ہے تو اس نے ایکٹنگ کی،ہم نوازشریف کو ڈی پورٹ کراناچاہتے ہیں،نہیں بتا سکتے نوازشریف کو کب تک واپس لا سکیں گے،باہر جانے کیلئے ایسی اداکاری کی کہ آسکر مل جائے۔
وزیراعظم نے کہاکہ پی ڈی ایم جوکرناچاہتی ہے ہر چیز کیلئے تیار ہوں،مینارپاکستان میں ورچوئل جلسہ ہوا،پی ڈی ایم جو کرے گی نقصان اب اس کو ہوگا،قیمے کے نان دیکرمینار پاکستان نہیں بھرا جاسکتا،فضل الرحمان مدارس کے بچوں کو جلسے میں لایا،کل نہیں آج استعفیٰ دیں ،ہمارا یہ فائدہ کرائیں گے،ان کی پارٹی میں اکثریت لوگ مستعفی نہیں ہونگے،پی ڈی ایم کے استعفوں کاانتظار کررہاہوں،میں دعا کررہا ہوں کہ یہ لوگ استعفے دیں،ان کے استعفوں سے پاکستان کی بہتری ہوگی،ان کاکہناتھا کہ اینٹی پاکستانی فورسز پی ڈی ایم کی مدد کررہی ہیں،انکا بیانیہ بھارت میں مقبول ہورہا ہے،نوازشریف بھارت کا ہیروبن گیا۔
انہوں نے کہاکہ ہم مقروض ملک کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں،ہم ان کی وجہ سے فیٹف کی گرے لسٹ میں ہیں،گنجائش ہے سینیٹ الیکشن ایک ماہ پہلے کراسکتے ہیں،حکومت جب چاہئے الیکشن کرا سکتی ہے،آئینی ترمیم کے بغیر اوپن بیلٹ کرا سکتے ہیں،ہم آئینی تشریح کیلئے سپریم کورٹ کے پاس جا رہے ہیں ،پیسے دے کر سینیٹرز منتخب کرانا کہاں کی جمہوریت ہے،سب جانتے ہیں سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلتا ہے۔

مزیدخبریں