وٹامن ڈی کا حصول اور کمی کےنقصانات
Stay tuned with 24 News HD Android App
انسانی جسم میں ایک اہم حیاتین کم ہوجائے تو کیا نقصانات ہوتے ہیں؟ وٹامن ڈی کی کمی کیسے پوری کی جائے؟
موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی بدن انسانی کی غذائی ضروریات بھی یکسر بدل جاتی ہیں۔ انسانی بدن کو ہلکی غذاؤں کی بجائے مرغن اور جسم کو گرمانے والی خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ غذائیت سے بھرپور غذائیں جیسے خشک میوہ جات، دودھ سے بنی مصنوعات اور قدرتی اجزاء سے تیار روایتی پکوان تن درستی وتوانائی کے لیے لازمی ہوتے ہیں۔
عقل مندی کا تقاضا یہ ہے کہ روز مرہ خوراک کے انتخاب اور استعمال کے وقت متوازن، متناسب اور مفید غذاؤں کا چناؤ کیا جائے اور حفظان صحت کے اصولوں کی مکمل پیروی کی جائے۔ طبی ماہرین کے بقول ہماری تندرستی کا سب سے بڑا ذریعہ اور ضامن ہماری خوراک ہی ہے۔ انسانی وجود کی تعمیر وتشکیل میں لاتعداد عناصر، اعضاء ، اعصاب، بافتیں، نظام ،افعال و اعمال اور ہڈیاں شامل ہیں۔اس کی کارکردگی کا سارا انحصار بطور خوراک کھائے جانے والے غذائی اجزاء پر ہوتا ہے۔
جب خوراک میں مذکورہ غذائی اجزاء کی مطلوبہ مقدار میں کمی ہونے لگے تو بدن کے دفاعی نظام میں بھی کمزوری کے آثار نمایاں ہوکرکسی بھی مرض کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ بدن کے دفاعی نظام کی مضبوطی کے لیے لازمی عناصر میں وٹامنز، کابوہائیڈریٹس، پروٹینز، چکنائیاں، آکسیجن، آئیوڈین، سلفر، فولاد، کیلشیم، پوٹاشیم، میگنیشیم، فاسفورس، کلورین، کاپر، زنک، بیٹا کیروٹین، تھایامین، نایاسین وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔
بدن انسانی کی صحت مندی کے لیے بنیادی اور لازمی اجزاء میں سے وٹامن ڈی ایک ایسا عنصر ہے جس کی کمی سے لاتعداد بدنی مسائل رونما ہونے لگتے ہیں۔موسم سرما میں دھوپ کم ہونے کے باعث وٹامن ڈی کی کمی زیادہ محسوس ہونے لگتی ہے۔ پاکستان میں کثیر تعداد آبادی وٹامن ڈی کی کمی میں مبتلا ہے ، بالخصوص شہروں میں رہنے والی خواتین میں 80 فیصد تک وٹامن ڈی کی کمی سامنے آرہی ہے۔ شہری علاقوں میں وٹامن ڈی کی کمی کی ایک بڑی وجہ سورج کی روشنی اور دھوپ کی کمیابی بن رہی ہے۔