چاند پر پراسرار اشیا کے ٹکراؤ اور پھوٹنے والی روشنی نےماہرین فلکیات کو الرٹ کردیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) چاند پر پراسرار شے کے ٹکرانے کا منظر ریکارڈ کئے جانے کے بعد دنیا بھر کے سائنسدان الرٹ ہوگئے۔
جاپان کے ایک ماہر فلکیات اور ہیراتسوکا سٹی میوزیم کے کیوریٹر ڈائچی فیوجی نے اس لمحے کو اپنے لینس سے دیکھا،انہوں نے دیکھا کہ کوئی پراسرار چیز چاند کی سطح کے اوپری دائیں حصے پر ٹکرائی جس سے روشنی کا ایک جھماکا سا ہوا،یہ پہلا موقع نہیں ہے جب فیوجی نے چاند پر کسی چیز کو ٹکراتے ہوئے دیکھا ہو، انہوں نے گزشتہ چند راتوں میں چاند پر کئی پراسرار ٹکراؤ ریکارڈ کئے۔
فیوجی نے ایکس پر اپنی فوٹیج شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’آج رات ایک اور لیونر امپیکٹ فلیش دیکھا گیا۔ میں نے اسے 8 دسمبر 2024 کو 22:34:35 پر اپنے گھر سے 360fps پر فلمایا اور متعدد دوربینوں سے اس کی تصدیق کرنے میں کامیاب رہا‘۔
انہوں نے لکھا کہ’’روشن شہاب ثاقب اور آگ کے گولے ہر روز نمودار ہو رہے ہیں، لیکن چاند سے ٹکراؤ کی چمک بھی ایک کے بعد ایک ریکارڈ کی گئی ہے۔‘‘
آئی ایف سائنس کی رپورٹوں کے مطابق، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ فیوجی نے جو شے ٹکراتی دیکھی وہ ایک شہاب ثاقب تھا جو ممکنہ طور پر ”Geminids“ سے آیا تھا، جیمینائیڈز سالانہ شہاب ثاقب کے شاور کی ایک عجیب قسم ہے جو ایک چھوٹۓ سیارچے سے آتی ہے اور دُم دار ستارے کی طرح دکھائی دیتی ہے۔
ناسا نے وضاحت کی ہے کہ یہ جیمینائیڈز ”3200 Phaethon“ کے نام سے مشہور سیارچے سے آتے ہیں، جو سالانہ میٹیور شاور کے لیے ذمہ دار ہے۔ 2024 میں یہ شاور 4 سے 20 دسمبر تک فعال ہے، جو دسمبر 13 سے 14 کے درمیان چوٹی پر ہوگا۔
تاہم ہر کوئی یہ نہیں مانتا ہے کہ روشن چمک کے پیچھے جیمینائیڈز کا ہاتھ ہے۔
امریکن میٹیور سوسائٹی کے رابرٹ لنسفورڈ کو شبہ ہے کہ یہ کچھ ”اکا دکا شہاب ثاقب“ ہو سکتے ہیں۔