(24 نیوز)بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے پٹرول کی قیمت 100 روپے فی لٹر سے آگے چلے جانے پر اس کی وضاحت میں کچھ ایسی دلیل پیش کی ہے جو کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی توانائی کے حوالے سے بیانات سےمطابقت رکھتی ہے۔ نریندر مودی کا دعویٰ ہے کہ اگر سابق حکومتوں کی توانائی کی طلب کی تکمیل کیلئے درآمد پر انحصار کو گھٹانے پر توجہ مرکوز کی ہوتی تو متوسط طبقہ پر آج بوجھ نہیں پڑتا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایندھن کی قیمتوں میں لگاتار اضافہ کا حوالہ دیئے بغیر وزیراعظم مودی نے کہا کہ ہندوستان نے مالی سال 2019-20ء میں اپنی تیل کی ضرورتوں کا 85 فیصد حصہ درآمد کیا اور اپنی گیس کی 53 فیصد ضرورت بھی بیرون ملک سے آنے والے ایندھن کے ذریعہ پوری کی ہے۔ ایندھن کی قیمتیں بین الاقوامی شرحوں سے مربوط ہیں۔ مودی نے ریاست تامل ناڈو میں آئل اینڈ گیس پراجیکٹ کا افتتاح کرنے کیلئے منعقدہ آن لائن ایونٹ سے خطاب میں استفسار کیا کہ کیا ہماری جیسی متنوع اور باصلاحیت قوم کو توانائی کے معاملہ میں درآمدات پر اس قدر منحصر ہونا چاہئے؟ ’’میں کسی پر بھی تنقید نہیں کرنا چاہتا ہوں لیکن یہ ضرور کہنا چاہتا ہوں کہ اگر اس معاملہ پر ماضی میں توجہ دی گئی ہوتی تو ہمارے متوسط طبقہ کو بوجھ تلے نہیں ہونا پڑتا‘‘۔ پٹرول کی قیمت آج لگاتار نوے روز ایندھن کی شرحوں میں اضافہ کے بعد راجستھان میں 100 روپئے فی لیٹر کے نشانہ کو عبور کر گئی۔ چونکہ انڈیا اپنی تیل کی ضرورتوں کا زیادہ تر حصہ درآمد کرتا ہے اس لئے چلر شرحیں بین الاقوامی قیمتوں کی مطابقت میں طے کی جاتی ہے اور حالیہ ہفتوں میں بین الاقوامی شرحوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں بشمول کانگریس نے ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ پر تنقید کرتے ہوئے اس کیلئے مودی حکومت کو موردالزام ٹھہرایا جس نے ٹیکس شرحیں بڑھا دی ہیں تاکہ بین الاقوامی شرحوں سے حاصل ہونے والے فائدہ سے خود ہی استفادہ کرے۔