(24 نیوز) لاہورہائیکورٹ ملتان بینچ نےقندیل بلوچ قتل کیس کے مرکزی ملزم کو بری کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
لاہور ہائیکورٹ ملتان بینچ کے تحریری فیصلےمیں لکھا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے ملزم وسیم کی مقدمے کے مدعی قندیل بلوچ کے والد سے صلح تسلیم کی لیکن غیرت کے نام پر قتل کی دفعات کے تحت صلح رد کرکے عمر قید کی سزا دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:تحریک انصاف کو جھٹکے پر جھٹکا۔۔اہم عہدیدار مستعفی ہوگئے
عدالت کا کہنا ہے کہ بلا شبہ ملزم نے اپنے اقبالی بیان میں قتل کا اعتراف کیا کہ اس نے تصاویر اور ویڈیو کی بنا پراپنی بہن کو قتل کیا لیکن ملزم کے صرف اس بیان کے حصے پر یہ نہیں کہہ سکتے کے یہ غیرت کے نام پر قتل تھا۔تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ وسیم کے اقبالی بیان کے وقت کچھ قانونی غلطیاں ہوئیں جس کے باعث اس کے بیان کی حیثیت ایک کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:نئی گاڑی خریدنے والوں کے لئے بڑی خبر
یادرہےکہ ماڈل گرل قندیل بلوچ کو 15 جولائی 2016 کو مظفرآباد میں غیرت کے نام پر قتل کیا گیا تھا، قندیل کی لاش گھر سے ملی تھی جس کے بعد اس کے بھائی محمد وسیم کو گرفتار کیا گیا، ملزم کو 27 ستمبر 2019 کو ملتان کی ماڈل کورٹ نے عمر قید سنائی تھی۔قندیل بلوچ کے والد عظیم کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ہم نے اللہ کی رضا کی خاطر اپنے بیٹوں کو معاف کر دیا ہے لہٰذا عدالت بھی اسے معاف کردے۔