ہندو خاتون کے ’عشق‘نے مغل شہزادے کو نمازیں بھلادیں

Feb 18, 2023 | 14:06:PM

(ویب ڈیسک)ہندوستان پر 49 سال تک حکومت کرنے والے مغل شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر  نے ایک ایسی خاتون کو دل دیا جو  رقاصہ تھی ،یہ رقاصہ ہیرا بائی تھی ،شاہ جہاں ہندوستان کے حکمران تھے اور اُن کے بیٹے 35 سالہ اورنگزیب شہزادے تھے۔اورنگزیب اس رقاصہ کی محبت میں ایسے پڑے کہ نمازیں تک بھول بیٹھے۔

بی بی سی  کی ایک رپورٹ کے مطابق بروکیڈز، ململ اور ریشم کے لیے مشہور اس شہر میں میر خلیل خانِ زمان سے بیاہی جانے والی اورنگزیب کی ایک خالہ، سہیلہ بانو، رہتی تھیں۔ اُن ہی سے ملنے اورنگزیب گئے تھے۔

اورنگزیب کے سوانح نگار حمید الدین خان نے اس واقعے کو مختلف انداز میں بیان کیا ہے کہ’چونکہ یہ ان کی خالہ کا گھر تھا، اس لیے حرم کی عورتوں کو ان کی نظروں سے ہٹانے کی زیادہ پروا نہیں کی گئی اور شہزادے بغیر اعلان کیے گھر میں داخل ہو گئے۔ زین آبادی، جن کا اصل نام ہیرا بائی تھا، ایک درخت کے نیچے کھڑی، اپنے دائیں ہاتھ سے شاخ پکڑے دھیمے لہجے میں گا رہی تھیں۔انھیں دیکھتے ہی شہزادے اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکے اور وہیں بیٹھ گئے اور پھر بے ہوش ہو کر زمین پر گر پڑے۔ خالہ تک خبر پہنچ گئی۔ ننگے پاؤں دوڑتی آئیں۔ تین چار گھڑی کے بعد شہزادے کو ہوش آیا۔‘

خالہ نے پوچھا ’یہ کیا بیماری ہے؟ کیا تم پر اس سے پہلے کبھی اس کا کوئی حملہ ہوا؟‘شہزادے نے کوئی جواب ’نہیں‘  دیا۔ آدھی رات تھی جب شہزادے نے اپنی خالہ سے کہا کہ اگر میں اپنی بیماری کا ذکر کروں تو کیا آپ اس کا علاج کر سکتی ہیں؟۔ان کی خالہ نے جب یہ الفاظ سُنے تو نہایت خوشی سے کہنے لگیں کہ تم علاج کی کیا بات کرتے ہو، میں اپنی جان پیش کر دوں گی۔

شہزادے نے انھیں سارا معاملہ بتا دیا۔ یہ سن کر وہ خاموش ہو گئیں۔ پھر خالہ نے جواب دیا کہ ’میں تم پر قربان ہو جاؤں! لیکن تم میرے شوہرکو جانتے ہو، وہ ایک خونخوار آدمی ہے۔ ہیرا بائی کے لیے تمھاری درخواست سُن کر وہ پہلے اسے اور پھر مجھے قتل کرے گا۔مجھے اپنے شوہر کو بتانے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا، کیونکہ اس غریب معصوم لڑکی کی زندگی بغیر کسی جرم کے کیوں تباہ کی جائے؟

شہزادے نے جواب دیا ’بے شک آپ نے سچ کہا۔ میں کوئی اور حربہ آزماؤں گا۔‘

طلوع آفتاب کے بعد وہ اپنے گھر واپس آئے اور کچھ نہیں کھایا۔ اپنے معتمد مرشد قلی خان سے تفصیل سے گفتگو کی۔ خان نے کہا کہ  شہزادے کا کام ہو جائے گا،مرشد قلی خان نے سارا احوال ان کی خالہ کے شوہر خانِ زمان  سے کہہ دیا۔ انھوں نے جواب دیا ’شہزادے کو میرا سلام پہنچا دو۔ میں اس کا جواب ان کی خالہ کو دوں گا۔خانِ زمان نے اپنی بیوی کو اورنگزیب سے بدلے میں اُن کے حرم سے چتر بائی ان کے حوالے کرنے کا پیغام دیا۔

ہیرا بائی کشمیری ہندو تھیں جنھیں ان کے والدین نے بازار میں بیچ دیا تھا۔ وہ خانِ زماں کے ہاں گاتی اور ناچتی تھیں۔ ہیرا بائی کو ’زین آبادی محل‘ نام دیا گیا کیونکہ شہنشاہ اکبر کے دور ہی سے یہ حکم تھا کہ شاہی حرم کی خواتین کے ناموں کو کسی نہ کسی صفت سے منسوب سے کیا جائے، یا تو ان کی پیدائش کی جگہ یا اس شہر یا ملک سے جہاں سے وہ شاہی حرم میں داخل ہوں۔

چنانچہ جب زین آباد سے تعلق رکھنے والی ہیرا بائی اورنگزیب کے حرم میں داخل ہوئیں تو انھیں زین آبادی محل کہا گیا۔ماثرالامرا کے مطابق ’باوجود اس زہد خشک کے جس کے لیے اس عہد میں بھی مشہور ہو چکے تھے۔ اورنگزیب  زین آبادی کے عشق و شیفتگی میں اس درجہ بے قابو ہو گئے تھے کہ اپنے ہاتھ سے شراب کا پیالہ بھر بھر کر پیش کرتے اور عالم نشہ و سرور کی رعنائیاں دیکھتے۔

شاہ جہاں تک خبریں پہنچنے لگیں اور وقائع نویسوں کے فردوں میں بھی اس کی تفصیلات آنے لگیں۔

اورنگزیب کے بڑے بھائی، دارا شکوہ، نے یہ واقعہ جب اپنے والد شاہ جہاں کو بتایا۔ کہا جاتا ہے کہ انھوں نے شکایت کی کہ ’اس منافق کا تقویٰ اور پرہیزگاری دیکھیں، اپنی خالہ کے گھر کی ایک لونڈی کی خاطر تباہ ہو رہا ہے۔‘

زین آبادی غالباً نومبر 1653 میں ایک ماہ کے لیے اورنگزیب کے ساتھ دولت آباد گئیں۔ عین عروج شباب میں 1654 میں ان کی وفات ہو گئی۔

مولانا آزاد لکھتے ہیں کہ اورنگزیب کو سخت صدمہ پہنچا۔ اسی دن شکار کے اہتمام کا حکم دیا۔ جب اورنگزیب شکار کے لیے محل سے نکلے تو میرِ عسکر عاقل خان رازی نے عرض کیا: ’اس غم و اندوہ کی حالت میں شکار کے لیے نکلنا کسی ایسی ہی مصلحت پر مبنی ہو گا جس تک ہم ظاہر بینوں کی نگاہ نہیں پہنچ سکتی۔‘

اورنگزیب نے جواب میں شعر پڑھا: ’گھر میں رونے پیٹنے سے میرے دل کو تسلی نہیں ہوئی، بیاباں میں جی بھر کر رویا جا سکتا ہے‘

اس پر عاقل خان کی زبان سے بے ساختہ یہ شعر نکل گیا: 

’عشق کس قدر آسان دکھائی دیا لیکن افسوس وہ کس قدر مشکل تھا

جدائی کس قدر دشوار تھی، محبوب نے اسے کس قدر آسانی سے اختیار کر لیا‘

اورنگزیب سمجھ گئے کہ خود عاقل خان کا ہے۔ بہت تعریف کی اور اس دن سے ان کی سرپرستی اپنے ذمے لے لی۔

اطالوی سیاح اور مصنف (1639-1717) نکولاؤ منوچی لکھتے ہیں کہ  ’اورنگزیب کو کچھ عرصے کے لیے نمازیں بھی بھول گئیں تھیں اور ان کے دن موسیقی اور رقص میں گزرتے۔ رقاصہ کا انتقال ہوا تو اورنگزیب نے آئندہ کبھی شراب نہ پینے اور موسیقی نہ سننے کا عہد کر لیا۔

’بعد کے دنوں میں وہ اکثر کہتے کہ خدا نے اس رقاصہ کی زندگی کا خاتمہ کر کے ان پر بڑا احسان کیا تھا جس کی وجہ سے ایسی بہت سی برائیوں میں پڑ گئے تھے جن سے ان کے حکومت کرنے کے امکانات کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا تھا۔‘

مزیدخبریں