(طیب سیف)جمعیت علمائے پاکستان (جے یو پی)کے سربراہ مولانا اویس نورانی نے پارٹی عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ ملک کو این آر او کی نہیں ٹروتھ اور ری کنسیلیشن کی ضرورت ہے،اگر اب بھی گرینڈ ڈائیلاگ نہ ہوا تو پاکستان میں کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا ،کسی کے مینڈیٹ پر ڈاکہ نہیں ڈالنا چاہئے۔
تفصیلات کے مطابق مولانا اویس نورانی کی زیرصدارت جمعیت علمائے پاکستان کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس منعقد ہوا،مولانا اویس نورانی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اکابرین اور بارہا انتباہ کے باوجود حالات اس نہج تک پہنچ گئے،اب ادارے بے تو قیر اور افراد کا احترم ختم ہو چکا،سیاسی پولرائزیشن اس حد تک پہنچ گئی کہ گھروں میں دراڑیں پڑ گئیں،تجربات کر کر کے ملک کو اس سطح تک پہنچادیا کہ کوئی ملک کا اقتدار لینے کو تیارنہیں،وہ انٹرنیٹ جو دنیا میں شعور کا باعث بنا پاکستان میں جھوٹ اور پروپیگنڈا کی فیکٹری ثابت ہوا،جے یو پی راہ فرار اختیار نہیں کرے گی، انتخابات میں ہمارے ساتھ بدترین ظلم ہوا،ہمیں اپنے ووٹ گننے کے حق سے بھی محروم کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ دھاندلی ہو چکی ہے،اب جس کا بھی مینڈیٹ ہے اس کو حکومت دینا چاہئے،کسی کے مینڈیٹ پر ڈاکہ نہیں ڈالنا چاہئے،اگر اکثریت نہیں تو شہباز شریف کو حکومت میں نہیں بیٹھنا چاہئے،اگر ان کی اکثریت ہے تو بے شک وزیر اعظم کا منصب سنبھالیں،اگر تحریک انصاف کا مینڈیٹ ہے تو اقتدار ان کو دینا چاہئے۔
مولانا اویس نورانی نے کہاکہ ہم نوجوانوں کو گرینڈڈائیلاگ کی جانب لے جائیں گے،تجویز پیش کی تھی کہ اگر ملک کو صحیح سمت لے جانا ہے تو سب کو مل بیٹھنا ہو گا،ملک کو این آر او کی نہیں ٹروتھ اور ری کنسیلیشن کی ضرورت ہے،اگر اب بھی گرینڈ ڈائیلاگ نہ ہوا تو پاکستان میں کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا ،ان کاکہناتھا کہ ایم ایم اے نہ ہونے کی وجہ سے مذہبی جماعتوں کا کردار متاثر ہوا ہے،تاہم یہ عوام کا اسلام پر عدم اعتماد نہیں ہے،
ان کاکہناتھاکہ ایم ڈبلیوایم کے ساتھ بیٹھنا تحریک انصاف کا اندرونی معاملہ ہے،وہ جس کے ساتھ بیٹھنا چاہیں یہ ان کا اختیار ہے ،میں اپنا استعفیٰ مرکز کو بھیج دوں گا،چاروں صوبائی صدور اور جنرل سیکرٹری اپنا استعفیٰ دیں گے،ہم دوبارہ تنظیم سازی کریں گے اور جے یو پی کو از سر نو منظم کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ معطل، نوٹیفکیشن جاری