(24نیوز) شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ براڈ شیٹ سے متعلق کچھ دستاویز ات پبلک کر رہے ہیں،اس فیصلے میں 2007کے این آر او کے بارے میں بھی لکھا ہے۔شریف فیملی کا چوری کااندازہ 16 ارب روپے ہے۔نوازشریف کے ایون فیلڈ کی مد میں براڈشیٹ کو 1.5 ملین ڈالرزدیئے گئے،21.5 ملین ڈالر میں سے 20 ملین ڈالر کی ادائیگی بھی سابق وزیراعظم کے دیگر اثاثوں پر ہوئی،نوازشریف تو 2000 تک ایون فیلڈ کو اپنی ملکیت مانتے ہی نہیں تھے۔
مشیر احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ براڈ شیٹ کے معاملے پر ملک میں بڑی بحث ہو رہی ہے۔وزیراعظم کی ہدایت پر ہم نے براڈ شیٹ کے وکلا سے اپنے وکلا کے ذریعے رابطہ کیا،براڈ شیٹ کے وکلا سے تحریری طور پر وہ فیصلے پبلک کرنے کی اجازت لی جو پہلے پبلک نہیں تھی،لائیبلٹی ایوارڈ اور کوانٹم کو پبلک کیا جارہا ہے۔ 48 گھنٹوں میں وزیراعظم نے سفارشات مانگی ہیں وہ بھی پبلک کی جائیں گی۔شفافیت کے بغیر احتساب کا عمل ممکن نہیں۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہا نیب اور براڈ شیٹ کے درمیان معاہدہ جون 2000 میں ہوا،جولائی2000 میں انٹرنیشنل ایسٹ ریکوری فرم سے ایک دوسرا معاہدہ ہوا ۔دسمبر2000 میں نوازشریف مشرف سے معاہدہ کرکے سعودی عرب چلے گئے ۔این آر او کا خمیازہ پاکستان کو جرمانے کی صورت میں بھگتنا پڑا، ماضی کی غلطیوں کے نتائج بھگت رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا نیب نے 2003 میں براڈ شیٹ سے معاہدہ منسوخ کیا، 20 مئی 2008 میں براڈ شیٹ کیساتھ سیٹلمنٹ، 1.5 ملین ڈالرز کی ادائیگی ہوئی، جولائی 2019 میں ہائیکورٹ میں اپیل کی تھی اس کا فیصلہ براڈ شیٹ کے حق میں آیا۔برطانوی عدالت نے کہا کہ آپ براڈ شیٹ کو ادائیگی کریں، ہمارا موقف تھا کہ ریکوری نہیں ہوئیں، براڈشیٹ کو ادائیگی ٹیکس دہندگان کی رقم سے کی گئی۔