(عظمت اعوان)گردے ہمارے جسم میں گمنام ہیرو کی طرح ہوتے ہیں جو کچرے اور اضافی مواد کو خارج کرتے ہیں جبکہ یہ نمک، پوٹاشیم اور ایسڈ لیول کو بھی کنٹرول کرتے ہیں، جس سے بلڈ پریشر معمول پر رہتا ہے، جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار بڑھتی ہے اور خون کے سرخ خلیات بھی متوازن سطح پر رہتے ہیں۔
ماہر امراض گردہ ڈاکٹر شیخ اعجاز نے سٹی 42 کے نمائندے عظمت اعوان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ گردے خراب ہونے کی نمبر ایک وجہ شوگر ہے اور بلڈپریشر ہے۔ ہائی بلڈ پریشر پاکستان میں بہت زیادہ لوگوں میں پایا جاتا ہے۔ 70فیصد لوگ جن میں یہ بیماری ہے ان میں گردوں کی بیماری زیادہ پائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ دائمی بیماری گردوں کو زیادہ نقصان پہنچاتی ہے۔ شروع کی سٹیج یعنی سٹیج 1 پر اگر بیماری پکڑی جائے تو اُسے ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔ کبھی کبھار گردے ٹھیک بھی ہوجاتے ہیں لیکن وہ گردوں کی دائمی نہیں بلکہ عارضی بیماری ہوتی ہے۔
دائمی گردے کی بیماری میں کس چیز سے اجتناب کرنا چاہیے?
اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر شیخ اعجاز احمد کا کہنا تھاکہ اس مرض کے دوران پروٹین کم لینی چاہیے چھوڑنی نہیں ہے، اگر آپ کا پوٹاشیم زیادہ ہے تو پھر آپ نے کیلے، مالٹے کھجوریں کم کھانی ہیں لیکن اگر آپ کا پوٹاشیم ٹھیک ہے تو آپ یہ سب کھا سکتے ہیں۔
اگر آپ کا فاسفورس 4.5 سے زیادہ ہے تو آپ زیادہ فاسفورس والے کھانوں سے پرہیز کریں گے، دودھ، دہی، بیکری پروڈکٹ ان سے اجتناب کرنا ہے۔