(24 نیوز)بنگلا دیش میں 6 طلبہ کی ہلاکت کے بعد احتجاج مزید شدت اختیار کر گیا،400 سے زائد افراد زخمی ہیں جبکہ حکومت نے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کردیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلا دیش میں طلبہ نے کوٹہ سسٹم کیخلاف چند روز سے احتجاج شروع کر رکھا ہے جو ملک کے مختلف حصوں میں پھیل گیا، طلبہ نے موقف اپنایا ہے کہ سرکاری نوکریاں میرٹ پر دی جائیں اور صرف 6 فیصد کوٹہ جو اقلیتوں اور معذور افراد کیلئے مختص ہے اسے برقرار رکھا جائے۔
طلبہ نے ریلوے اور بڑی شاہراہیں بلاک کر دیں اور مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا، شاہراہوں کی بندش کے نتیجے میں بنگلا دیش کے مختلف شہروں میں نظام زندگی بری طرح متاثر ہو کر رہ گیا ہے، طلبہ کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔
بنگلا دیش کی حکومت نے حالات کی کشیدگی کے پیش نظر تمام تعلیمی اداے غیر معینہ مدت تک بند کرنے کا اعلان کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:جوبائیڈن کورونا میں مبتلا، صدارتی الیکشن کی نامزدگی بھی خطرے میں پڑ گئی
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈھاکا، چٹاگام، راجشاہی اور رنگ پور میں جھڑپوں کے نتیجے میں 4 طلبہ سمیت کم از کم 6 افراد ہلاک اور 400 زخمی ہوئے ہیں، مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے بھی زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ کوٹہ سسٹم میں 30 فیصد سرکاری ملازمتیں بنگلہ دیش کی 1971ء کی آزادی کی جنگ میں لڑنے والوں کے خاندانوں کیلئے مختص ہے جبکہ طلباء نظام میں اصلاحات اور اعلیٰ سرکاری ملازمتوں کی زیادہ منصفانہ تقسیم کا مطالبہ کر رہے ہیں۔