ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آگئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے سے متعلق ایف بی آئی اور سیکرٹ سروس کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی سیکرٹ سروس اور ایف بی آئی نے ایوان نمائندگان کو رپورٹ پیش کر دی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حملہ آور نے حملے سے پہلے ری پبلکن کنونشن کے مقام کی ریکی کرتا رہا،اس نے جگہ کا جائزہ لیا،2 قانون سازوں نے سی این این کو بتایا کہ موبائل فون ڈیٹا سے حاصل معلومات کی بنیاد پر یہ اندازہ لگایا گیا کہ شوٹر وہاں 70 منٹ تک موجود رہا ، ریلی کے مقام پر3 گھنٹے پہلے پہنچا تھا، حملہ آور کے پاس شکار کے لئے استعمال ہونے والا رینج فائنڈر بھی تھا،پورٹ کےمطابق حملہ آور کئی اہلکاروں کے ریڈر پر آیا،لیکن اسے روکا تک نہیں گیا۔
حکام کے مطابق مقامی پولیس نے ٹرمپ کے گن مین پر گولی چلائی،جس کا مقصد انہیں الرٹ کرنا تھا، حملہ آورکی گاڑی سے برآمد بموں میں ریڈیو کنٹرول سسٹم استعمال کیا گیا تھا۔
حکام نے بتایا ہے کہ تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ حملہ آور نے ٹرمپ کی پیشی کی تاریخوں اور نیشنل کانفرنس کی معلومات بھی حاصل کر رکھی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:جوبائیڈن کورونا میں مبتلا، صدارتی الیکشن کی نامزدگی بھی خطرے میں پڑ گئی
دوسری جانب ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ روکنے میں ناکامی پر ڈائریکٹر سیکرٹ سروس کمبرلی چیٹل ایوان نمائندگان کے سامنے پیش ہونے پر آمادہ ہو گئیں ،ڈائریکٹر سیکرٹ سروس 22 جولائی کو امریکی ہاؤس کمیٹی کے سامنے گواہی دیں گی۔
یاد رہے کہ ہفتے کو امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر انتخابی ریلی کے دوران فائرنگ ہوئی جس سے وہ زخمی ہوگئے اور فائرنگ سے ریلی میں شریک ایک شخص بھی ہلاک ہوا جبکہ حملہ آور کو فوراً ہی مار دیا گیا تھا۔امریکی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر فائرنگ کرنے والا 20 سال کا مقامی نوجوان تھا جس کی شناخت تھامس میتھیو کروکس کے نام سے ہوئی ہے جو ریاست پینسلوینیا کا ہی رہائشی ہے۔ تاہم ابھی حملہ کرنے کی وجوہات کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا۔