(طیب سیف)تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی نے تحریک انصاف پر پابندی اور عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا حکومتی فیصلہ یکسر مسترد کر دیا،اجلاس کے شرکانے حکومت کی جانب سے بانی چئیرمین عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں چیف الیکشن کمشنرکیخلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اہم ترین اجلاس ہوا،اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف وسنی اتحاد کونسل کے مرکزی قائدین اور اراکین پارلیمان نے شرکت کی،اجلاس میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال سمیت تحریک انصاف اور سنّی اتحاد کونسل کی مشترکہ حکمتِ عملی کے حوالے سے مفصل گفتگوہوئی۔
پارلیمانی پارٹی نے تحریک انصاف پر پابندی اور عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا حکومتی فیصلہ یکسر مسترد کر دیا،اجلاس کے شرکا نے حکومت کی جانب سے بانی چئیرمین عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کے فیصلے کی شدید مذمت کی۔
پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں چیف الیکشن کمشنر کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا، جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کو لیول پلئینگ فیلڈ سے محروم کرنے اور عام انتخابات میں امیدواروں کو پارٹی سے وابستگی کے حق سے محروم کرنے پر چیف الیکشن کمشنر اور دیگر ممبران کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے، کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ کے اعترافی بیان سمیت ریکارڈ پر موجود متعدد شواہد چیف الیکشن کمشنر کی عام انتخابات میں ہونے والی بدترین دھاندلی میں مجرمانہ کردار کی توثیق کرنے کیلئے کافی ہیں،آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے حقیقی کردار وہ تمام آئین شکن ہیں جنہوں نے گزشتہ دو سالوں کے دوران اپنے ناجائز اقتدار کی طوالت کیلئے ہر قدم پر شہریوں کے دستوری حقوق کی دھجیاں اڑاتے ہوئے آئین کو پامال کیا،عام انتخابات کے انعقاد میں 90 روز کی دستوری مدت سے تجاوز سے لے کر 8 فروری کو مینڈیٹ پر ڈالے جانے والے ڈاکے میں مجرمانہ سہولت کاری کرنےوالے تمام افراد کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے۔
پارلیمانی پارٹی نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے حکومتی فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کی، اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کا اعلان غیر منتخب حکومت کی بوکھلاہٹ کا ثبوت اور اعتراف ِشکست ہے،ملک کی مقبول ترین سیاسی جماعت پر پر پابندی کا فیصلہ تحریک انصاف کی مخصوص نشستوں کا راستہ روکنے کیلئے سپریم کورٹ کے فیصلے سے انحراف کی جانب ایک قدم ہے، جمہوریت کے نام نہادعلمبرادروں کی اپنی اتحادی جماعتیں اس غیر جمہوری فیصلے کو مسترد کر چکی ہیں۔
پارلیمانی پارٹی نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایڈہاک ججز کی تقرریوں کے فیصلے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہاکہ ایڈہاک ججز کی تقرری کے ذریعے سپریم کورٹ کی حقیقی ساخت تباہ کرکے مصنوعی طریقے سے فردِ واحد کی عددی برتری کا اہتمام کیا جارہا ہے،ایڈہاک ججز کی آڑ میں واضح تعصّبات اور نہایت قابلِ اعتراض کردار کے حامل ججوں کو پھر سے سپریم کورٹ کا حصہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، سپریم کورٹ میں زیر التواء 56 ہزار کیسز کو جواز بنا کر ایڈہاک ججز کی تعیناتی بدنیتی پر مبنی ہے جس کا واحد مقصد ہم خیال ججز کے ذریعے تحریک انصاف کو نشانہ بنانا ہے۔
حکومت کی جانب سے اپنے ٹاؤٹس کے ذریعے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عملدرآمد نہ کرنے کے بالواسطہ پیغامات کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ عدالتوں سے اپنی مرضی کے فیصلے لینے کیلئے ججز کو ڈرانے دھمکانے اور عدلیہ پر حملے کرنے والی جماعت نہایت دیدہ دلیری سے عدالت عظمیٰ کی احکامات پیروں تلے روندنے کی تیاری کر رہی ہے، سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے حوالے سے فیصلے سے انحراف کے نہایت سنگین نتائج ہوں گے جو سیاسی عدم استحکام اور انتشار کو ہوا دیں گے، پاکستان تحریک انصاف عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے سے انحراف کی کوئی بھی کوشش کرنے والے آئین شکنوں کے خلاف ہر سطح پر بھرپور مزاحمت کرے گی۔
پارلیمانی پارٹی نے عدالتی فیصلے کے بعد منتخب اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی غیرقانونی گرفتاریوں و پارٹی سے وابستہ افراد کی جبری گمشدگیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اراکین اسمبلی صاحبزادہ امیر سلطان کے بعد معظم جتوئی کی غیرآئینی گرفتاری پارلیمانی روایات کی خلاف ورزی ہے، اظہر مشوانی اور ڈاکٹر شہباز گل کے بھائیوں اور تحریک انصاف مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے سینئر رکن سمیت جبری طور پر لاپتہ افراد کے معاملے میں تاحال کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہ آسکی،بوکھلاہٹ کا شکار مینڈیٹ چور گزشتہ دو سال سے جاری ماورائے آئین گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں جیسے شرمناک حربوں کے تسلسل سے اپنے مقاصد ہر گز حاصل نہ کر پائیں گے،اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی غیر آئینی گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے معاملے پر پارلیمان میں بھرپور آواز اٹھائیں گے، سپریم کورٹ جبری طور پر لاپتہ افراد کے حوالے سے زیر التوا پٹیشنز فوری طور پر سماعت کیلئے مقرر کرکے گمشدہ افراد کی بازیابی کیلئے فوری اقدامات اٹھائے، پاکستان تحریک انصاف اس بدترین فسطائیت اور ماورائے آئین و قانون اقدامات کے خلاف عدالتی چارہ جوئی سمیت ہر سطح پر بھرپور مزاحمت کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل کمیشن اجلاس میں کس جج نے چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کی تجویز سے اتفاق کیا؟وزیرقانون کااہم انکشاف