ؒ(24 نیوز)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ترکی میں انطالیہ ڈپلومیسی فورم کے موقع پر فلسطینی وزیر خارجہ ،ڈاکٹر ریاض المالکی کے ساتھ ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات ، خطے کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
فلسطین کے وزیر خارجہ ڈاکٹر ریاض المالکی نے فلسطین میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے آگاہ کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ فلسطین کا قضیہ مشرق وسطی میں بے چینی کی بنیادی وجہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان، 1967 سے قبل کی سرحدی صورت حال اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کا حامی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان، فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت کرتا ہے ،وزیر خارجہ نے فلسطینی ہم منصب کو، مسئلہ فلسطین کے پر امن حل کیلئے پاکستان کی جانب سے کی گئی سفارتی کاوشوں سے آگاہ کیا۔
وزیرخارجہ نے فلسطین کے مسئلے پر او آئی سی اور عرب لیگ کی کاوشوں کو سراہا اور وزیر اعظم عمران خان، پاکستانی قیادت اور عوام کی جانب سے، فلسطینی قیادت کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ۔وزیر خارجہ نے شرٹ کا تحفہ فلسطینی وزیر خارجہ کو پیش کیا جس پر تحریر تھا اے ارض_فلسطین میں بھی حاضر ہوں۔
فلسطینی وزیر خارجہ نے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے واضح، دو ٹوک اور اصولی موقف کو سراہتے ہوئے، علاقائی اور عالمی سطح پر پاکستان کی سفارتی معاونت پر پاکستان کی قیادت اور وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیاوزیر خارجہ نے فلسطینی وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جسے انہوں نے شکریے کے ساتھ قبول کیا۔
شاہ محمود قریشی نے انطالیہ ڈپلومیسی فورم کے اجلاس کے موقع پر ترکی میں یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے جوزف بورئیل سے بھی ملاقات کی جس میں پاکستان اور یورپی یونین کے دوطرفہ تعلقات، علاقائی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی گئی ۔ جوزف بورئیل خارجہ امور کے لئے یورپی یونین کے اعلی نمائندے اوریورپی کمشن کے نائب صدر ہیں ۔ ملاقات میں دونوں رہنماﺅں نے پاکستان اور یورپی یونین کے دوطرفہ تعلقات، علاقائی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی ۔
ملاقات میں افغان امن عمل اور غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان اوریورپی یونین سٹرٹیجک انگیجمنٹ پلان پر عمل درآمد سے دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط ہوئے ۔ انہوں نے کہاکہ جون 2019 میں طے پانے والے اس پلان سے کثیرالجہتی شعبوں میں تعاون کے فریم ورک کے لئے مضبوط بنیادیں فراہم ہوئیں۔ انہوںنے کہاکہ کورونا وبا کی دقتوں کے باوجود دونوں اطراف نے اپنے روابط اور بات چیت جاری رکھی جو لائق تحسین ہے۔ انہوں نے کہاکہ جی ایس پی پلس دوطرفہ طورپر مفید ثابت ہوا ، دونوں طرف کی تجارت کے فروغ میں اس نے اہم کردار ادا کیا،جی ایس پی پلس کے تسلسل تعاون سے پاکستان اور یورپی یونین ممالک میں معیشت وتجارت مزید پروان چڑھانے میں مددملے گی۔
وزیر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے جی ایس پی پلس سے متعلق27 نکاتی انٹرنیشنل کنونشز پر موثر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی گئی ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان، ایف اے ٹی ایف کی طرف سے اٹھائے گئے 27 نکات میں سے 26 نکات پر عملدرآمد مکمل کر چکا ہے - توقع ہے کہ فیٹف کے آئندہ اجلاس میں پاکستان کی سنجیدہ کاوشوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، گرے لسٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے گی ،دونوں رہنماوں نے کورونا عالمی وبا سے متعلق امور پر بھی گفتگو کی۔وزیر خارجہ نے پاکستان میں کورونا وبا پر قابو پانے کے لئے حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا ۔وزیر خارجہ نے یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے کو اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر پاکستان کی تشویش سے آگاہ کیا ۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلاءکے بعد عالمی برادری کی مسلسل انگیجمنٹ ضروری ہے۔دونوں رہنماوں نے تمام افغان فریقین پر افغان امن عمل میں سیاسی تصفیہ کے لئے موجودہ تاریخی موقعے سے فائدہ اٹھانے پر زور کیا ۔
یہ بھی پڑھیں۔ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کے فراڈ کی داستانیں۔۔ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے