(24 نیوز)اردن میں ایک سنگ دل شخص نے اپنی 21 سالہ بیٹی کو محض اس وجہ سے جان سے مار ڈالا کہ اس کے یونیورسٹی کی ایک کلاس میں نمبرکم آئے تھے۔اس واقعے نے اردن کے عوامی حلقوں میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑا دی ہے۔
شہریوں کو بیٹی کے قاتل اس کے سفاک والد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق سفاک شخص نے البلقا ایپلائیڈ یونیورسٹی میں ہیومن سائنسز کی طالبہ کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اس کے بعد ملزم نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا اور اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے۔ ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے بیٹی کو محض اس لیے جان سے مارا کہ امتحان میں اس کے نمبر کم آئے تھے حالانکہ اس سے قبل کے اس کے پورے تعلیمی کیریئر میں وہ امتیازی نمبروں کے ساتھ پاس ہوتی رہی ہے۔
اردنی پراسیکیوٹر جنرل موفق عبیدات نے ملزم کو پندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ مقتولہ یونیورسٹی کے سال اول کی طالبہ تھی۔ قتل کے روز اس کے والد کو پتا چلا کہ اس کی بیٹی نے امتحان میں کم نمبر لیے ہیں اور وہ اچھے نمبر نہیں لے سکی۔ وہ اس بات پر سخت مشتعل ہوا اور اسے مار مار کر قتل کرڈالا۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ملزم نے خود کو پولیس کے جوالے کردیا ہے۔ اس نے بیٹی کے قتل کا اعتراف کیا ہے جس کے بعد اسے پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔
اردن کے نیشنل پوسٹ مارٹم مرکز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عدنان عباس نے بتایا کہ مقتولہ لڑکی کی لاش کو اس کا چچا اسپتال لایا تھا جہاں اس کا پوسٹ مارٹم مکمل کیا گیا ہے۔ لڑکی کے 50 فی صد جسم پر تشدد کے واضح نشانات ہیں۔ ڈاکٹر عباس کے مطابق لڑکی کی موت بے پناہ تشدد سے جسم کے اندر خون بہہ جانے سے واقع ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔تھپڑکھانے کے بعد کیسا محسوس کر رہے ہیں؟۔۔بچے کا فرانسیسی صدر سے معصومانہ سوال