پیٹرول کی قلت: سکول اور سرکاری دفاتر بند کرنے کا اعلان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) سری لنکا نے جمعے کو سرکاری دفاتر اور سکولوں کو دو ہفتے کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے رپورٹ کیا کہ ملک میں درآمدی ایندھن کی ادائیگی کے لیے ڈالرز ختم ہونے کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب ہو چکی ہے۔
وزارت پبلک ایڈمنسٹریشن نے پیٹرول اور ڈیزل کی شدید قلت کے بعد تمام محکموں، عوامی اداروں اور مقامی کونسلوں کو پیر سے انتہائی محدود عملے کے ساتھ خدمات جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔
وزارتی حکم نامے میں کہا گیا کہ ’کم پبلک ٹرانسپورٹ کے علاوہ نجی گاڑیوں کا بندوبست کرنے میں ناکامی کے بعد سرکاری ملازمین کی دفاتر میں تعداد میں زبردست کمی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں:عالمی مارکیٹ میں خام تیل سستا ہو گیا
سری لنکا 1948 میں آزادی حاصل کرنے کے بعد سے اپنے بدترین معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے اور گذشتہ سال کے آخر سے خوراک، ادویات اور ایندھن جیسی ضروریات کی درآمد کے لیے مالی اعانت کرنے سے قاصر ہے۔
ملک کو ریکارڈ بلند مہنگائی اور بجلی کی طویل بندش کا بھی سامنا ہے، ان سبھی مسائل نے مہینوں سے جاری مظاہروں میں حصہ ڈالا ہے۔
اس ہفتے کے شروع میں حکام نے ایندھن بچانے کے لیے جمعے کو چھٹی کا اعلان کیا تھا۔
اس اقدام کے باوجود جمعے کو پمپنگ سٹیشنوں کے باہر لمبی قطاریں دیکھی گئیں۔ بہت سے گاڑی چلانے والوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنی گاڑیوں میں پیٹرول بھروانے کے لیے کئی دنوں سے انتظار کر رہے تھے۔
اس کے علاوہ وزارت تعلیم نے تمام سکولوں سے کہا ہے کہ وہ پیر سے دو ہفتوں کے لیے بند رہیں اور اگر طلبہ اور اساتذہ کو بجلی کی سہولت میسر ہو تو آن لائن تدریس کو یقینی بنائیں۔
شٹ ڈاؤن کا حکم ایک دن بعد آیا جب اقوام متحدہ نے سری لنکا کے معاشی بحران پر ہنگامی ردعمل کا آغاز کرتے ہوئے ہزاروں حاملہ خواتین کو کھانے کی فراہمی کا سلسلہ شروع کیا، جنہیں خوراک کی کمی کا سامنا تھا۔
اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے کہا کہ اس نے جمعرات کو ’زندگی بچانے والی امداد‘ کے حصے کے طور پر دارالحکومت کولمبو میں تقریباً دو ہزار حاملہ خواتین میں فوڈ واؤچر تقسیم کرنا شروع کیے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق سری لنکا میں پانچ میں سے چار افراد کو پیٹ بھر کھانا دستیاب نہیں کیونکہ وہ کھانے کے متحمل نہیں۔
دوسری جانب عالمی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ لاکھوں افراد کو امداد کی ضرورت ہے۔ سری لنکا اپریل میں اپنے 51 ارب ڈالرز کے غیر ملکی قرضے پر نادہندہ ہونے کے بعد بیل آؤٹ کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے بات چیت کر رہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس حوالے سے پیر کو کولمبو میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد سے بات چیت متوقع ہے۔
اقوام متحدہ نے اگلے چار مہینوں کے دوران بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 17 لاکھ سری لنکن باشندوں کو امداد فراہم کرنے کے لیے 47 ملین ڈالرز اکٹھا کرنے کے منصوبے کا خاکہ بھی پیش کیا ہے۔
سری لنکا کے وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے کے دفتر نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ آنے والے مہینوں میں تقریباً 50 لاکھ شہری خوراک کی قلت سے براہ راست متاثر ہو سکتے ہیں۔