(24 نیوز)اسرائیل نےیروشلم کے قریب صحرائے یہودا سے دریافت ہونیوالی 2 ہزار سال پرانی ’بائبل ‘ کو عوام کے سامنے پیش کر دیا ہے۔
نیوز ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق محکمہ آثار قدیمہ کے ادارہ ’اسرائیل اینٹی کوئٹیز اتھارٹی نے گزشتہ روز دریافت ’بائبل‘کے نسخوں کو مشاہدہ کیلئے عوام کے سامنے پیش کیا۔ اس مقدس بائبل سے متعلق ماہرین کا خیال ہے کہ وہ 2 ہزار سال پرانی اور قدیم یونان کے دور کے نسخے کی باقیات ہیں۔دریافت شدہ بائبل عبرانی زبان میں لکھی ہوئی ہے۔ تاہم اس بائبل مقدس کے نسخے کیساتھ اس وقت کی مقبول ترین اور بڑی زبان یونانی میں ترجمہ بھی موجود ہے۔ نیوز ایجنسی ’رائٹرز‘ نے بتایا کہ مذکورہ ’ بائبل‘کے نسخے یروشلم اور مغربی کنارے کے قریب واقع صحرائے یہودا کی ایک تاریخی جگہ سے دریافت کی گئیں، جہاں اس سے پہلے 1950 ء میں بھی ایک قدیم کتاب کی باقیات دریافت کی گئی تھیں۔ اسرائیلی آثار قدیمہ کی جانب سے دریافت کیا گیا ’بائبل‘ کا قدیم نسخہ ایک مضبوط ٹوکری میں اس وقت کے قیمتی سکوں کے ساتھ دریافت ہوا۔ ’بائبل ‘ کی باقیات انتہائی خراب حالت میں ملیں۔ تاہم ماہرین کو امید ہے کہ انہیں کافی محنت کے بعد بحال کیا جا سکتا ہے۔ جس جگہ سے ’بائبل‘ کے نسخے دریافت کئے گئے ہیں وہ بحیرہ مردار سمیت بحیرہ اردن کے قریب ہے اور اس مقام کی سرحدیں اردن سے بھی ملتی ہیں۔