(24نیوز) نااہلی کیس میں سینیٹر فیصل واوڈا وکیل کے ہمراہ الیکشن کمیشن آفس پیش ہوئے ۔ فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن کو دباؤ میں لانے کی کوشش کرتے ہوئے بیان دیا کہ الیکشن کمیشن نے نا اہلی کیلئے مائنڈ بنا رکھا ہے ، غلطی کی ہے تو پھانسی لگا دیں ۔چیف الیکشن کمشنر نے فیصل واوڈا کے بیان پر اظہار ناپسندیدگی کرتے ہوئے انہیں روسٹرم سے ہٹنے کا حکم دیا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے فیصل واوڈا نااہلی کیس کی سماعت کی ،فیصل واوڈا ذاتی حیثیت میں وکیل بیرسٹر معید کے ہمراہ الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔فیصل واوڈا کے وکیل نے نااہلی کی درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا فیصل واوڈا قومی اسمبلی کی سیٹ سے استعفی دے چکے ہیں۔
اس موقع پر فیصل واوڈا نے کہا ایک فوٹوکاپی پر کیس چلایا جارہا ہے۔ الیکشن کمیشن نے نا اہلی کیلئے مائنڈ بنا رکھا ہے ۔جس پر الطاف ابراہیم قریشی نے کہا یہ کیا بات ہے کہ ہم مائنڈ بناکر بیٹھے ہیں ؟ایک سال سے معاملہ زیر سماعت ہے ۔اگر مائنڈ بناکر بیٹھے ہوتے تو کیا کیس میں اتنا وقت لیتے؟ جس پر فیصل واوڈا بولے اگر میری غلطی ہے تو پھانسی لگا دیں،لیکن پہلے مجھے سنیں ۔میرے خلاف سیاست کی گئی بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔میرا پورا کیریئر ہے ،فیملی ہے ،میری ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا۔جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا واوڈا صاحب آپ کو پورا موقع دینگے ۔پوائنٹ ٹو پوائنٹ بات کریں یا وکیل صاحب پہلے بول لیں یا واوڈا صاحب آپ۔بعدازاں چیف الیکشن کمشنر نے فیصل واوڈا کو روسٹرم سے ہٹنے اور بیٹھنے کا حکم دے دیا۔
اس موقع پر الیکشن کمیشن ممبر ارشاد قیصر نے کہا ہم کسی پارٹی یا شکل نہیں قانون اور کتابوں کو دیکھتے ہیں،ہم یہ کیس سول کورٹ کو بھی بھیج سکتے ہیں۔ممبر الیکشن کمیشن بلوچستان نے کہا ریکارڈ کے مطابق درخواست گزار قادر مندوخیل نے مقررہ ٹربیونل سے رجوع نہیں کیا تھا۔
وکیل فیصل واوڈا نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا الیکشن کمیشن کورٹ آف لاء نہیں ہے۔فیصل واڈا کے مستعفی ہونے کے بعد الیکشن کمیشن سماعت نہیں کرسکتا۔الیکشن کمیشن ٹربیونل بنا سکتا ہے انکوائری کرسکتا ہے۔ریٹرننگ افسر اور ٹربیونل میں فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی چیلنج نہیں کئے گئے۔آرٹیکل 63 ون ایف کا اطلاق کورٹ آف لاء کے فیصلہ پر ہوتا ہے۔وکیل فیصل واوڈا نے مزید دلائل دئیے کہ عدالتی کارروائی پر ہی نااہلی یا آرٹیکل 63 ون ایف کا اطلاق ہوگا۔ایک فوٹو کاپی پر یہ کیس چلایا جارہا ہے۔آج فیصلہ کرلیں کیا الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کرسکتا ہے یا نہیں،؟الیکشن کمیشن ہمارے بیان حلفی کی تحقیقات کرسکتا ہے۔،وکیل فیصل واوڈا نے درخواست گزاروں کو فریق بنانے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا آپ پہلے ان کی درخواستوں کو مسترد کریں پھر تحقیقات کریں۔
الیکشن کمیشن نے درخواست گزاروں سے فیصل واوڈا کے جواب پر تحریری جواب مانگ لیا۔بعدازاں نااہلی درخواستوں پر سماعت6اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔فیصل واوڈا نے سماعت ملتوی ہونے پر کمرہ عدالت میں سجدہ بھی کیا۔
سینیٹرفیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن آفس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہمیشہ سچ کی فتح ہوتی ہے۔پی ڈی ایم کے سیاسی لاوارثوں نے میرے خلاف سیاسی کیس بنایا۔یہ مجھے بلیک میل کرنا چاہتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کو مطمئن کرنا دونوں فریقین کا کام ہے۔