فائز عیسی نظرثانی درخواستیں براہ راست نشر کرنے سےمتعلق فیصلہ محفوظ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)سپریم کورٹ نے فائز عیسیٰ نظرثانی درخواستیں براہ راست نشر کرنے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔جسٹس فائز عیسیٰ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کہا اپوزیشن ایک جج کو اوپر چڑھانا چاہتی ہے۔اپوزیشن مجھے کیسے اوپر چڑھا سکتی ہے۔ جج کو نکال دیں لیکن بلیک میل نہ کریں۔
سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 10رکنی فل کورٹ نے کیس پر سماعت کی جس میں جسٹس قاضی فائز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں پھنیک دی گئی, پاکستان میں دہشتگردی کو فروغ دیا جارہا ہے،جج ارشد ملک کی قابل اعتراض حالت میں ویڈیو کس نے بنائی؟ کہا جاتا ہے ہمارا نمبرون انٹیلی جنس ادارہ ہے۔نمبرون ادارہ بتائے ارشد ملک کی ویڈیو کس نے بنائی تھی؟ یہ کبھی نہیں بتائیں گے ۔دراصل ہم جھوٹ کی دلدل میں دھنس چکے ہیں۔ڈیتھ سیل سے صولت مرزا کی ویڈیو سارے میڈیا کو دی گئی۔خود کو ملک کا مالک سمجھنے والے پاگل ہیں یا فرعون۔
فائز عیسیٰ نے مزید دلائل دئیے کہ سرکاری وکیل نے گزشتہ روز انگریزی زبان بولنے کی بات کی، جب پاکستان بنا تب تین زبانیں تھیں، اردو اورانگریزی کے علاوہ یہاں بنگالی کسی کو نہیں آتی۔جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح انگریزی میں تقریر کرتے تھے اور قائداعظم کی بات لوگوں کوسمجھ نہیں آتی تھی پھربھی کہتےتھےسچالیڈر ہے، ہماری کابینہ کے لوگوں کو تو عربی نہیں آتی، کیا وہ مسلمان نہیں؟
معزز جج نے اپنے دلائل میں کہا کہ بلوچستان کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا گیا ہے، ضیا الحق اور پرویز مشرف کانام لیتے ہوئےہم کانپنا شروع ہوجاتےہیں، وہ دونوں قوم کے نوکر تھے اور ہم ججز بھی قوم کے نوکر ہیں۔
جسٹس قاضی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اور وزیرقانون نے موجودہ درخواست کی مخالفت نہیں کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے حکومت ،صدر اور اٹارنی جنرل کی طرف سے مخالفت کی، دکھانا چاہتا ہوں عدالت سب کو عوامی سطح پر قابل احتساب بناتی ہے۔جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ صرف موجودہ کیس میں براہ راست نشریات چاہتا ہوں اور یہ عدالت عظمیٰ کے وقار کا معاملہ ہے، میں نے پورے ملک کی عدالتوں کو براہ راست دکھانے کی درخواست نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس عمر عطا بندیال کے علاوہ سب ججز میرے جونیئرز ہیں، عوام سے یہ تاثر مٹاناچاہتا ہوں کہ جونیئر جج سینئر کے خلاف فیصلہ نہیں دیں گے۔عدالت نے کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کی درخواست براہ راست نشر کرنے پر دونوں جانب سے مضبوط دلائل دئیے گئے۔جسٹس قاضی فائز نے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت سے مختصر فیصلہ جاری کرنے کی استدعا کی جس کو عدالت نے منظور کرلیا۔جسٹس قاضی کے دلائل مکمل ہونے کےبعد سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا جب کہ عدالت نے کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس کی براہ راست نشریات سے متعلق مختصرفیصلہ دیاجائے گا۔