(24نیوز) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بڑی وجہ مسئلہ کشمیر ہے اور خطے میں امن کے لیے پرامن طور پر مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، اس کے حل کے بغیرجنوبی ایشا میں امن نہیں آسکتا، وقت آگیا ہے کہ ماضی کو دفن کرکے مستقبل کی جانب بڑھیں، ہمارے ہمسائے کو مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا کیونکہ مستحکم پاک و ہند تعلقات مشرقی اورمغربی ایشیاء کو قریب لاسکتے ہیں۔
اسلام آباد میں منعقدہ پہلے دو روزہ سکیورٹی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی ڈائیلاگ وقت کی اہم ضرورت ہے۔غیرحل شدہ مسائل نے پورے جنوبی ایشیا کو غربت میں دھکیل دیا ہے۔ پاکستان خطے میں سکیورٹی خطرات کے باوجود دفاع کے اوپر کم خرچ کررہا ہے۔ سپہ سالار نے مزید کہا کہ دنیا نے عالمی جنگ اور سرد جنگ کی تباہ کاریوں کو دیکھا ہے جس میں اخلاقی برتری کو نظرانداز کرنے کی غلطی نے مستقبل کو دھندلا دیا اور انسانیت کے لئے تباہ کن نتائج سامنے آئے، اس کے برعکس ہم نے دیکھا کہ کس طرح کثیرالجہتی اصول پر مبنی پلیٹ فارمز نے بنی نوع انسان کی بھلائی اور بہتری کے لئے کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی ہمارے پاس انتخاب کے یکساں مواقع ہیں، اب ہم پر منحصر ہے کہ ہم ماضی کی کشمکش اور زہریلے تنازعات کو فروغ دے کر جنگ، بیماری اور تباہی کی طرف مائل ہوتے ہیں یا آگے بڑھتے ہوئے اپنے لوگوں کو تکنیکی اور سائنسی ترقی کے ثمرات سے بہرہ مند کر کے خوشحالی اور ترقی کے نئے دور کی شروعات کرتے ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ آج کوئی بھی قوم اکیلے سکیورٹی مسائل کو حل نہیں کر سکتی کیونکہ آج دنیا کو جن بھی سکیورٹی مسائل یا الجھنوں کا سامنا ہے ان کا عالمی اور علاقائی حرکیات سے گہرا تعلق ہے چاہے وہ انسانی سکیورٹی ہو، انتہا پسندی، انسانی حقوق، ماحولیاتی نقصانات، معاشی تحفظ ہو یا وبا، اب اکیلے ان مسائل سے نمٹنا حل نہیں رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے حصول کے لئے قومی امن اور خطے میں ہم آہنگی لازم ہیں لیکن آج کل کے لیڈرز ان حقائق کو نظر انداز کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور دنیا کے بہترین دماغوں کی موجودگی میں اس تقریب کا حصہ بننا میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔مجھے امید ہے کہ جو دانشور اور اسکالر یہاں موجود ہیں اور ورچوئل شرکت کررہے ہیں وہ ناصرف پاکستان کی سکیورٹی کے وژن پر بحث کریں گے بلکہ یہ آئیڈیا بھی مرتب کریں گے کہ ہم پاکستان کے مستقبل کے چیلنجز سے کیسے نمٹ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں پاکستان میں سکیورٹی ڈائیلاگ کے انعقاد کی ضرورت کو محسوس کرنے پر نیشنل سکیورٹی ڈویژن کو سراہنا چاہتا ہوں اور مجھے امید ہے دانشورانہ سوچ اور پالیسی سازی کے انضمام اس رجحان کو جاری رکھا جائے گا۔
تحریر جاری ہے
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ اب یہ اکیلے مسلح افواج کا کام نہیں رہا، گلوبلائزیشن اور رابطہ سازی کے اس دور میں قومی سلامتی ہر چیز کا احاطہ کرنے والا جامع تصور بن گیا ہے جہاں قومی طاقت کے مختلف امور کے ساتھ ساتھ عالمی اور علاقائی ماحول بھی اہم کردار ادا کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ قومی سلامتی کے معاصر تصور کا مقصد صرف کسی ملک کو اندرونی و بیرونی خطرات سے ہی محفوظ کرنا نہیں بلکہ ایسا موزوں ماحول بھی فراہم کرنا ہے جس میں انسانی سکیورٹی، قومی پیشرفت اور خوشحالی کا احساس کیا جا سکے۔