لانگ مارچ ضرور ہو گا، نوازشریف اورفضل الرحمان ڈٹ گئے

Mar 18, 2021 | 18:49:PM

(24 نیوز)سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف استعفوں اور لانگ مارچ کے معاملے پر ڈٹ گئے، ان کاکہناہے کہ لانگ مارچ ہو گااور ہم استعفے دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانافضل الرحمان اورسابق وزیراعظم نوازشریف کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے جس میں دونوں رہنما ہرحال میں لانگ مارچ کرنے اور استعفے دینے پرمتفق ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کاکہناہے کہ پیپلزپارٹی کے جواب کاانتظارہے،جبکہ میاںنوازشریف نے کہاکہ لانگ مارچ ہوگا،ہم استعفے دیں گے،دونوں رہنماﺅں نے اس بات پر اتفاق کیاکہ کارکن لانگ مارچ کی تیاریاں جاری رکھیں۔

میاں نوازشریف کا مولانا فضل الرحمن سے دوبارہ ٹیلی فونک رابطہ کیا ،دونوں رہنماﺅں نے پیپلزپارٹی کے جواب کے بعد پی ڈی ایم کا سربراہ اجلاس بلانے پر اتفاق کیا،دونوں نے اتفاق کیا کہ پیپلزپارٹی آئے تو خوش آمدید ،ورنہ 9 جماعتیں آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گی ۔
دونوں رہنماﺅں نے آئندہ کی حکمت عملی اور پی ڈی ایم کے لائحہ عمل پر مشاورت کی، اس کے علاوہ لانگ مار چ ،استعفوں اور جیل بھرو تحریک سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا۔

قبل ازیں مولانا فضل الرحمان کی ہدایت پر جے یو آئی کے صوبائی عہدیداروں کے نام خط لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا لانگ مارچ کی تیاریوں میں کسی قسم کی سستی کا مظاہرہ نہ کریں۔تمام صوبائی جماعتیں لانگ مارچ کی تیاریاں جاری رکھیں۔ خط میں مزید کہا گیا کہ پیپلز پارٹی نے استعفوں سے متعلق وقت لیا ہے، پیپلزپارٹی کے فیصلے تک لانگ مارچ کو موخر کیا گیا، پیپلزپارٹی اپنے اجلاس کے فیصلے سے جلد پی ڈی ایم کو آ گاہ کرے گی۔ پی ڈی ایم کی 9 جماعتیں استعفوں اور لانگ مارچ پر متفق ہیں۔
 یاد رہے گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان نے پیپلزپارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پیپلز پارٹی کے موقف کا انتظار ہے، خدا کرے انہیں سمجھ آ جائے، ہم پیپلز پارٹی کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا جب پی ڈی ایم بنا رہے تھے تو اس میں استعفے کا آپشن رکھا، اس میں یہ نہیں لکھا کہ استعفوں کا آپشن لاسٹ ہوگا یا ایٹم بم ہیں۔ مولانا نے مزید کہا کہ اگر آدھا ایوان خالی ہو گیا تو انھیں استعفے دینا پڑیں گے، کل 10 جماعتوں میں سے 9 کی رائے تھی کہ لانگ مارچ سے قبل استعفے دینا چاہیں، مگر پیپلز پارٹی یہ معاملہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس میں رکھے گی پھر اپنا موقف بتائے گی۔

مزیدخبریں