فضل الرحمان پھر سرگرم ۔۔زرداری کو منا لیا۔۔نواز شریف سے بھی رابطہ

Mar 18, 2021 | 21:43:PM
فضل الرحمان پھر سرگرم ۔۔زرداری کو منا لیا۔۔نواز شریف سے بھی رابطہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے ناکام اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان ایک مرتبہ پھر سرگرم ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف سے ٹیلی فونک گفتگو کے بعد مولانا فضل الرحمان نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری کو فون کیا ۔اس موقع پر استعفوں سمیت سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق دونوں رہنماو¿ںنے پی ڈی ایم کا اتحاد برقرار رکھنے پر اتفاق کیا، اس کے علاوہ اختلافی امور طے کرنے کےلئے مشاورت جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان نے آصف زرداری سے جلد پی پی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کی درخواست کی تااکہ استعفوں کے حوالے سے حکمت عملی طے کی جا سکے، آصف زرداری نے چار اپریل کو سی ای سی اجلاس بلانے کے فیصلے سے آگاہ کیا،گفتگو کے دوران سینٹ میں اپوزیشن لیڈر سے متعلق امور پر بھی گفتگو کی گئی۔
واضح رہے کہ منگل کو ہونیوالے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں پیپلز پارٹی نے اسمبلیوں سے فوری استعفوں کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کو پی پی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی استعفوں کے حوالے سے فیصلہ کرے گی۔
قبل ازیں نواز شریف اور فضل الرحمان کے ٹیلی فونک رابطے میں نوازشریف استعفوں اور لانگ مارچ کے معاملے پر ڈٹ گئے اور کہا کہ لانگ مارچ ہو گااور ہم استعفے بھی دیں گے۔جس پر دونوں رہنماﺅں نے لانگ مارچ کرنے اور استعفے دینے پراتفاق کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ استعفوں کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے جواب کاانتظارہے۔
 قبل ازیں مولانا فضل الرحمان کی ہدایت پر جے یو آئی کے صوبائی عہدیداروں کے نام خط لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا لانگ مارچ کی تیاریوں میں کسی قسم کی سستی کا مظاہرہ نہ کریں۔تمام صوبائی جماعتیں لانگ مارچ کی تیاریاں جاری رکھیں۔ خط میں مزید کہا گیا کہ پیپلز پارٹی نے استعفوں سے متعلق وقت لیا ہے، پیپلزپارٹی کے فیصلے تک لانگ مارچ کو موخر کیا گیا، پیپلزپارٹی اپنے اجلاس کے فیصلے سے جلد پی ڈی ایم کو آ گاہ کرے گی۔ پی ڈی ایم کی 9 جماعتیں استعفوں اور لانگ مارچ پر متفق ہیں۔
 یاد رہے گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان نے پیپلزپارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پیپلز پارٹی کے موقف کا انتظار ہے، خدا کرے انہیں سمجھ آ جائے، ہم پیپلز پارٹی کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا جب پی ڈی ایم بنا رہے تھے تو اس میں استعفے کا آپشن رکھا، اس میں یہ نہیں لکھا کہ استعفوں کا آپشن لاسٹ ہوگا یا ایٹم بم ہیں۔ مولانا نے مزید کہا کہ اگر آدھا ایوان خالی ہو گیا تو حکومت کو بھی استعفے دینا پڑیں گے۔