اسٹیٹ بینک کا شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان

Mar 18, 2024 | 10:48:AM

(اشرف خان ) ملکی معیشت کا اہم دن، اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نےشرح سود 22 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔اسٹیٹ بینک نے شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا۔

ٹاپ لائن سکیورٹی کی سروے رپورٹ میں 55 فیصد کی رائے میں شرح سود 22 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کی توقع کا اظہار کیا،اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کمیٹی کا پالیسی بیان پریس ریلیز کے ذریعے جاری  کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق 55 فیصد کی رائے میں شرح سود 22 فیصد کی سطح پر ہی برقرار رہنے کی توقع ہے ،45 فیصد کی رائے میں شرح سود میں 25 بیسز سے ایک فیصد تک کمی کی توقع ہے ،25 جنوری 2024 کی مانیٹری پالیسی میں شرح سود 22 فیصد کی سطح پر ہی برقرار رکھا گیا تھا،زیادہ تر کی رائے میں ابھی شرح سود میں کوئی کمی نہیں ہوگی ۔

سروے رپورٹ کے مطابق مارکیٹ کی رائے میں شرح سود میں اپریل 2024 میں کمی کی توقع کررہے ہیں،گزشتہ مانیٹری پالیسی کے بعد اہم تبدیلیاں کی گئیں،مہنگائی کی شرح جنوری 24 کے 28.3 فیصد کمی سے فروری 24 میں 23.10 فیصد ہوگئی،جنوری 24 میں کرنٹ اکاونٹ 26.90 کروڑ ڈالر کا خسارہ رہا ،دسمبر 23 میں کرنٹ اکاونٹ 40.40 کروڑ ڈالر سرپلس تھا،عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں رینج باونڈ میں رہیں، گزشتہ 2 ماہ میں روپے کی قدر میں استحکام دیکھا گیا۔

ضرورپڑھیں:ریٹ مزید کم،سونا خریدنے والوں کیلئے خوشخبری

ترسیلات زر اکتوبر 2023 سے سال بہ سال مسلسل بڑھ رہی ہیں جس میں باضابطہ ذرائع سے رقوم کی آمد آسان بنانے کے لیے ضوابطی اصلاحات اور ترغیبات کا کردار ہے۔زری پالیسی کمیٹی کا تجزیہ ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالی سال 2024 کے لیے پیش گوئی یعنی جی ڈی پی کے 0.5 سے 1.5 فیصد کی نچلی سطح کے قریب قریب رہنے کا امکان ہے، جس سے زرِ مبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن کو مدد ملے گی۔

مالیاتی کھاتوں کے تازہ ترین ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالیاتی یکجائی جاری رہے گی۔ مالی سال 24 کی پہلی ششماہی کے دوران بنیادی فاضل رقم (primary surplus) بہتر ہو کر جی ڈی پی کا 1.7 فیصد ہوگئی جو گزشتہ سال اسی مدت میں 1.1 فیصد تھی، جبکہ مجموعی مالیاتی خسارہ مزید بڑھ کر جی ڈی پی کا 2.3 فیصد ہوگیا جو مالی سال 23 کی پہلی ششماہی میں 2.0 فیصد تھا۔

زری پالیسی کمیٹی نے زور دیا کہ بحیثیت مجموعی میکرو اکنامک مضبوطی اور قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے مالیاتی یکجائی جاری رکھنا لازمی ہے۔زری پالیسی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے بعد سے حسبِ توقع، زرِ وسیع (ایم 2) کی نمو سال بہ سال بنیادوں پر فروری 2024 میں کم ہوکر 16.1 فیصد ہوگئی جو دسمبر میں 17.8 فیصد تھی۔

کمیٹی نے نوٹ کیا کہ عمومی مہنگائی میں وسیع البنیاد اور خاصی حد تک سال بہ سال نمایاں کمی درج کی گئی، جو جنوری میں 28.3 فیصد سے کم ہو کر فروری کے دوران 23.1 فیصد ہوگئی۔اگرچہ غذائی مہنگائی میں کمی کا رجحان جاری رہا تاہم قوزی مہنگائی (core inflation)، جو برقرار رہی تھی گھٹ کر فروری میں 18.1 فیصد رہ گئی جبکہ جنوری میں یہ 20.5 فیصد تھی۔

مہنگائی میں بہتری بڑی حد تک تخفیفی زری پالیسی، مالیاتی یکجائی، خوراک کی بہتر رسد، عالمی اجناس کی قیمتوں میں اعتدال اور سازگار اساسی اثر کے مشترکہ اثرات کی عکاسی کرتی ہے۔زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ اگرچہ فروری میں توانائی کی مہنگائی میں بھی سال بہ سال بنیاد پر کمی واقع ہوئی ہے، تاہم توانائی کی سرکاری قیمتوں میں ردّوبدل براہ راست اور بالواسطہ طور پر مہنگائی پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ اس کے صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کی مہنگائی کی توقعات میں مطلوبہ مستقل کمی کے لیے مضمرات ہیں۔

آگے چل کر سرکاری قیمتوں میں مزید ردوبدل یا مالیاتی اقدامات جو قیمتوں میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں، قریب مدتی اور وسط مدتی مہنگائی کے منظرنامے کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ 29 جنوری کو اسٹیٹ بینک نے اگلے دو ماہ کے لیے نئی مانٹیری پالیسی کا اعلان کردیا جس میں شرح سود کو مسلسل پانچویں بار 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

مزیدخبریں