(24نیوز) ایچ آئی وی ( ہیومون امیونو وائرس) ایک ایسا وائرس ہے جو جسم کے مدافعتی نظام پر حملہ کرتا ہے۔ اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو یہ ایڈز (ایکوائرڈ امیونو سنڈروم) کا باعث بن سکتا ہے۔ ایچ آئی وی کے بارے میں بنیادی معلومات کا ہونا اس کی منتقلی کو روک سکتا ہے۔
ایڈزایک دائمی، ممکنہ طور پر جان لیوا حالت ہے جو ہیومن امیونو وائرس ایچ آئی وی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی ایڈز سے آگاہی اور اس سے بچاوکا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس مرض سے بچائو کیلئے ضروری ہے کہ اس مرض کے بارے میں آگاہی حاصل کی جائے۔ ایڈز کا مرض غیر ذمہ دارانہ جنسی روابط اور بے راہ روی کے سبب پھیلتا ہے۔
جسم میں مدافعتی نظام میں خرابی کے باعث انسان مختلف بیماریوں کا شکار ہوتا ہے۔ مہلک مرض ایچ آئی وی ایڈز کا وائرس ڈائریکٹ انسانی مدافعتی نظام کو تباہ کر کے رکھ دیتا ہے۔ اس خطرناک وائرس کے حملے کے بعد جو بھی بیماری انسانی جسم میں داخل ہوتی ہے نہایت سنگین اور مہلک صورت حال اختیار کر لیتی ہے۔ ایڈز کا وائرس زیادہ تر خون اور جنسی رطوبتوں میں پایا جاتا ہے، اس کے علاوہ یہ جسم کی دوسری رطوبتوں یعنی تھوک، آنسو اور پسینہ میں بھی موجودسکتا ہے۔
اس کو انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو ناکارہ بنانے والا وائرس بھی کہتے ہیں۔ اس بیماری کا کوئی بھی علاج نہیں ہے لیکن ادویات کے استعمال سے اس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکتا ہے۔
ایچ آئی وی کیا ہے؟
ایچ آئی وی وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ جنسی رابطے یا خون کے ذریعے، یا حمل، ولادت یا دودھ پلانے کے دوران ماں سے بچے میں پھیل سکتا ہے۔ ایچ آئی وی عام طور پر غیر محفوظ جنسی تعلقات سے پھیلتا ہے۔
ایچ آئی وی ایک انفیکشن ہے جو ایڈز کا باعث بن سکتا ہے ایچ آئی وی کا مطلب ہیومن امیونو وائرس ہے۔ یہ ایک ایسا وائرس ہے جو آپ کے مدافعتی نظام میں کچھ خلیات کو توڑ دیتا ہے۔ جب ایچ آئی وی آپ کے مدافعتی نظام کو نقصان پہنچاتا ہے، تو حقیقتا بیمار ہونا اور یہاں تک کہ ان انفیکشن سے مرنا بھی آسان ہوتا ہے جن سے آپ کا جسم عام طور پر لڑ سکتا ہے۔ ایچ آئی وی والے زیادہ تر لوگوں میں کئی سالوں سے کوئی علامت نہیں ہوتی ہے اور وہ بالکل ٹھیک محسوس کرتے ہیں، اس لیے انہیں یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ انہیں یہ بیماری ہے۔
ایک بار جب آپ کو ایچ آئی وی ہو جاتا ہے، تو یہ وائرس آپ کے جسم میں زندگی بھر رہتا ہے۔ ایچ آئی وی کا کوئی علاج نہیں ہے، لیکن ادویات آپ کو صحت مند رہنے میں مدد کر سکتی ہیں۔ ایچ آئی وی کی دوا سے آپ دوسرے لوگوں میں وائرس پھیلانے کے امکانات کو کم کر سکتے ہیں۔
ایچ آئی وی کیسے پھیلتا ہے؟
ایچ آئی وی سے متاثر ہونے کے لیے، متاثرہ خون، منی یا وجائنا کی رطوبتوں کا آپ کے جسم میں داخل ہونا ضروری ہے۔ یہ کئی طریقوں سے ہو سکتا ہے، آلودہ منشیات کے سامان، سوئی اور سرنج کا اشتراک آپ کو ایچ آئی وی اور دیگر متعدی بیماریوں، جیسے ہیپاٹائٹس کے زیادہ خطرے میں ڈالتا ہے۔ بعض صورتوں میں وائرس خون کی منتقلی کے ذریعے منتقل ہو سکتا ہے۔ ہسپتال اور بلڈ بینک اب ایچ آئی وی اینٹی باڈیز کے لیے خون کی فراہمی کی اسکریننگ کرتے ہیں، اس لیے یہ خطرہ بہت کم ہے۔
ایچ ائی وی وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام:
نہ ہی اس سے بچاؤ کی کوئی ویکسین۔ اس سے بچنے اور اسے پھیلنے سے روکنے کا واحد ااور بہترین طریقہ صرف اور صرف احتیاط ہے۔ یہ متاثرہ شخص کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اردگرد رہنے والے افراد میں یہ وائرس منتقل نہ ہونے دے اور اپنے علاج اور اس کے پھلاؤ کی روک تھام سے متعلق معلومات کے لئے فوری طور پر داکٹر سے رابطہ کرے۔