(24 نیوز)قومی احتساب بیورو ایک سابقہ فوجی ڈکٹیٹر جنرل مشرف کے دور میں اپنی تشکیل کے بعد سے اب تک سیاسی انتقام کا ذریعہ اور پولیٹیکل وکٹمائزیشن کے ٹول کے طور پر جانا جاتا ہے اور فی زمانہ اس کی زد میں آنے والے سیاستدان اس پر کھل کر تنقید کرتے رہے ہیں کبھی اس کالا قانون کہا گیا کبھی نیب قانون میں تبدیلی کی بات ہوئی تو کبھی اس ادارے ہی کو بند کرنے کی بات کی گئی مگر یہ ادارہ نہ بند ہوا اور نہ انتقامی کاروائیاں ۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ حیران کن امریہ ہے کہ اب موجودہ چئیرمین نیب لیفٹننٹ جنرل ر نزیر بٹ نے ادارے کی جانب سے ماضی میں کیے گئے غلط اقدامات پر نیب کے ستائے ہوئے افراد سے معافی مانگنے کیلئے ملاقاتیں کرنا شروع کر دیا ہے دی نیوز میں شائع ہونے والی انصار عباسی کی سٹوری کے مطابق جس طرح نیب احتساب کے نام پر ماضی میں سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور تاجروں سمیت بہت سے لوگوں کے ساتھ ناروا سلوک رکھتا آیا ہے؛ اس پر چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر بٹ نے نیب کے متاثرین سے ذاتی حیثیت میں ملاقات کرکے ان کے زخموں پر مرہم رکھنے اور ان سے معذرت کا اظہار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب نے حال ہی میں نیب کے متاثرہ ایک شخص کے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے، جو چند سال قبل نیب حکام کی ہراسانی کے باعث انتقال کر گیا تھا۔
نیب کی نئی پالیسی دو دہائیوں سے سرکاری افسران، تاجروں اور دیگر کے ساتھ جو کچھ کر رہی ہے اس سے مکمل طور پر الگ ہے نیب اختیارات کے ناجائز استعمال کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے۔ ان تمام برسوں کے دوران، بیورو کئی معصوم افراد اور ان کے اہل خانہ کیلئے رسوائی کا باعث بنا، انہیں مہینوں اور برسوں تک ٹھوس ثبوت کے بغیر جیلوں میں ڈالا، حتیٰ کہ کچھ کی موت بھی واقع ہوئی سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے اور سیاسی جوڑ توڑ کیلئے بیورو کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال کیا جاتا رہا ہے ادارے کے قیام سے اس کی بے رحمی کی کئی داستانیں موجود ہیں لیکن اس کے آخری چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کے دور میں بیورو نے جس طرح سیاست دانوں، بیوروکریٹس اور تاجروں سمیت بہت سے لوگوں کی عزت اور جان سے کھیلا اس کی نظیر نہیں ملتی موجودہ چیئرمین ادارے کو ظلم و جبر کے کلچر سے دور کر رہے ہیں۔ وہ بیوروکریٹس اور تاجروں کو نیب کی ماضی جیسی بیجا ہراسگی سے بچانے کیلئے پہلے ہی نئے ایس او پیز متعارف کرا چکے ہیں۔ چیئرمین نیب ارکان پارلیمنٹ اور عوامی عہدے رکھنے والے دیگر افراد کو بیورو کی من مانی گرفتاری سے بچانے کیلئے ایس او پیز کے اجراء پر بھی نظر ثانی کر رہے ہیں چند برس قبل نیب کا ایک متاثرہ شخص اسلام آباد کی رہائش گاہ پر مردہ پایا گیا تھا۔
لاش کے قریب ہاتھ سے تحریر شدہ ایک نوٹس ملا تھا جس پر لکھا تھا کہ ’’میری آپ معزز چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ وہ نیب کے اہلکاروں کے طرز عمل کا نوٹس لیں تاکہ دوسرے سرکاری افسران کو نہ کردہ جرائم کی سزا نہ ملے۔ نوٹ میں یہ بھی لکھا تھا کہ ’’اپریل 2017 سے نیب نے میری زندگی ’’اجیرن‘‘ بنا رکھی ہے، میں اس امید پر اپنی جان دے رہا ہوں کہ آپ معزز چیف جسٹس اس نظام میں مثبت تبدیلیاں لائیں گے جہاں نااہل لوگ احتساب کے نام پر شہریوں کی جان اور عزت سے کھیل رہے ہیں۔‘ نیب کے ہاتھوں بدعنوانی کے الزام کے تحت گرفتار ہو کر جیل جانے والے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے ایک سابق سینئر بیوروکریٹ نے بھی 2004ء میں شدید ڈپریشن کے بعد خودکشی کر لی تھی۔ سوال تو یہ بھی ہے کہ اب جب نیب معافی مانگ ہی رہی ہے تو چند سیاستدانوں سے بھی معافی مانگے گی۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں