(ویب ڈیسک)امریکا میں الیکٹرک گاڑیوں، سولر پینل، اسٹیل اور دیگر چینی ساختہ مصنوعات پر عائد ٹیرف میں اضافہ کر دیا گیا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ اقدامات جن میں چینی الیکٹرک گاڑیوں پر 100 فیصد ٹیکس شامل ہے، امریکی شہریوں کے روزگار کےتحفظ کرنے کیلئے غیر منصفانہ تجارتی معاہدوں کا جواب ہیں، جن اقدامات کا اعلان کیا گیا ان کا اثر 18 ارب ڈالر مالیت کی درآمدات پر پڑے گا کیوںکہ چینی الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر عائد ٹیکس 25 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد جبکہ چینی سولر پینل پر ٹیکس کو بھی 25 سے 50 فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے۔
چین کی جانب سے ان اقدامات پر کڑی تنقید کی گئی ہے جن کا اعلان پہلے ہی کیا جا چکا تھا تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات علامتی اہمیت رکھتے ہیں جن کا مقصد حقیقت میں جو بائیڈن کیلئے ایک مشکل صدارتی انتخابات میں مدد حاصل کرنا ہے۔
دوسری جانب سٹیل اور الومینیئم مصنوعات پر عائد ٹیکس3 گنا بڑھا دیا گیا ہے جو 7 عشاریہ 5 فیصد سے بڑھ کر اب 25 فیصد ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: مرغی کاگوشت فی کلو کتنے کا ہو گیا؟
خیال رہے کہ ان اقدامات سے قبل جو بائیڈن کے مخالف امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کئی ماہ تک شدید تنقید کی جاتی رہی ہے کہ جو بائیڈن کی جانب سے الیکٹرک گاڑیوں کی حمایت امریکا کی آٹو انڈسٹری کو ختم کر دے گی۔