(24 نیوز)کرغستان کے دارالحکومت بشکیک میں مقامی افراد کے غیر ملکی طلبا پر حملے کے بعد صورتحال کشیدہ ہے جبکہ متعلقہ حکام کی جانب سےحقائق پر مبنی صورت حال کی تفصیلات سامنے آگئی۔
تفصیلات کے مطابق کرغستان میں بہت سے انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس تعلیم حاصل کرتے ہے خصوصاً میڈیکل فیلڈ میں (اندازاً ایک لاکھ پچیس ہزار) ہیں، پاکستان سے تقریباً 10ہزار جب کہ انڈیا سے تقریباً15 ہزار سٹوڈنٹس اس وقت کرغستان میں موجود ہیں،اِسی طرح باقی ملکوں سے بھی ہیں،اس لیے یقینا کرغز حکومت اس اہم معاملے کو سنجیدگی سے لیتی ہو گی، کرغس حکومت کبھی نہیں چاہے گی کہ اس انڈسٹری کو کوئی نقصان پہنچے۔
خیال رہے کہ تین چار دن سے مقامی طلباء اور مصری انٹرنیشنل سٹوڈنٹس میں چپقلش چل رہی تھی جو غزہ کے معاملے پر بحث سے شروع ہوئی، اس جھگڑے میں ایک دو طلباء زخمی ہوئے، کل یعنی 17/18 مئی کی رات 300 سے زائد مقامی طلباء یکدم اکھٹے ہوئے اور بدلے کی غرض سے انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کے ہوسٹل (یا ہوسٹلز) پر حملہ شروع کیا۔
یاد رہے کہ بہت سے ممالک کےطلباء اکٹھے ہوسٹل میں ہوتے ہیں۔ اسلئے اس توڑ پھوڑ کی زد میں باقی ممالک کے طلباء بھی آ گئے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستانی طلبا کے ہاسٹل پر حملہ کرغزستان سےافسوسناک خبر آ گئی
متعلقہ حکام کے مطابق تقریباً 35 پاکستانی طلباء ہسپتال پہنچے، تاہم ان میں سے کسی کی حالت تشویشناک نہیں ہے، عصمت دری یا موت کے بارے میں سوشل میڈیا پر دعوے جھوٹے ہیں اور ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا ہے،بشکیک میں پاکستانی سفارت خانہ دو آفیسرز پر مشتمل ایک چھوٹا مشن ہے جو لگاتار پاکستانی طلباء کو سہولت فراہم کر رہا ہے۔
پاکستانی سفارتخانہ طلباء کے اہل خانہ سے رابطے میں ہے،ایسے حالات میں کافی لوگوں سے رابطہ نہ ہونا یا تاخیر سے ہونا ممکن ہے۔
کرغس حکومت سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تعینات کر دیا گیا ہے اور حالات معمول پر آ گئے ہیں جبکہ تمام لوگوں خصوصاً سوشل میڈیا سے درخواست ہے کہ غلط خبریں مت پھیلائیں بلکہ تمام معلومات ویریفائی کریں اور دی گئی ہیلپ لائن اور ایمبیسی کے اکاؤنٹ پر فراہم کر کے حکومت، وزارت خارجہ، ایمبیسی، سٹوڈنٹس، اور فیملیز کی مدد کریں۔