(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت دنیا کی بڑی جمہوریت ہونے کا دعویدار ہے لیکن مودی کے دور حکومت میں اندرون ملک اقلیتوں کے ساتھ اور اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پالیسیاں انتہائی نفرت آمیز ہیں ، ان پالیسیو ں کا ردعمل بیرون ملکوں میں دیکھنے میں آرہا ہے۔ جس کی واضح مثال گزشتہ روز دیکھنے میں آئی ہے، جب آسٹریلیا میں ایک نامعلوم شخص نے بھارت کے بانی رہنما مہاتما گاندھی کے مجسمے کا سر دھڑ سے الگ کرنے کے لئے تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی جس سے مجسمے کو شدید نقصان پہنچا تاحال ملزمان کی شناخت نہیں ہو سکی۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے گزشتہ روز ہی میلبورن شہر میں آسٹریلین انڈین کمیونٹی سینٹر کے باہر مہاتما گاندھی کے مجسمے کی نقاب کشائی کی تھی۔ وکٹوریہ پولیس نے عینی شاہدین سے اپیل کی کہ وہ مہاتما گاندھی کے مجسمے کو نقصان پہنچانے والے نامعلوم افراد کا سراغ لگانے میں مدد کریں تاکہ جلد از جلد ملزم کو سزا دی جاسکے۔اس موقع پر آسٹریلوی وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے کہا کہ آسٹریلیا دنیا کے سب سے زیادہ کثیر ثقافتی اور تارکین وطن ممالک میں سے ایک ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کی قیمتی شخصیت اور اس کی ثقافت پر حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارت میں بی جے پی اور دیگر انتہا پسند ہندو جماعتوں کی جانب سے لگائی نفرت کی آگ نے اب سرحدوں سے باہر کا رخ کر لیا ہے . اس آگ میں اب کون کون جلے گا کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں:70 سالہ بزرگ نےایک ہاتھ سے 18سیب توڑ کر ورلڈریکارڈ قائم کر دیا