( امانت گشکوری) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے الیکشن میں 50 فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کی درخواست کو آئینی بینچ نے 20 ہزار جرمانہ عائد کرکے خارج کردی۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے انتخابات میں 50 فیصد سے زائد ووٹ والے امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کی درخواست پر سماعت کی۔
الیکشن میں 50 فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس محمد مظہر نے کہا کہ کس آئینی شق کے تحت امیدوار کے لیے الیکشن میں 50 فیصد ووٹ لینا لازمی قرار دیا جائے، الیکشن میں ڈالے ووٹوں پر کامیاب امیدوار کا فیصلہ ہوتا ہے، ووٹرز ووٹ ڈالنے نہ جائےتو ان کا کیا ہو سکتا ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ پہلے بتایا جائے درخواست گزار کا کونسا بنیادی حق متاثر ہوا ہے، آئین کے کن آرٹیکلز کی خلاف ورزی ہو رہی ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر نیا قانون بنوانا ہے تو سپریم کورٹ کے پاس اختیار نہیں، درخواست گزار اکرم نے مؤقف اپنایا کہ سارے بنیادی حقوق اس درخواست میں اٹھائے سوال سے جڑے ہیں، ہماری زندگی کا فیصلہ پارلیمنٹ کرتی ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ زندگی کا فیصلہ تو پاریمنٹ نہیں کرتی، جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ تمام لوگوں کو ووٹ کا حق ہے، پولنگ کے دن لوگ ٹی وی دیکھتے ہیں ووٹ ڈالنے نہیں جاتے، ووٹرز ووٹ نہ ڈالیں تو یہ ووٹرز کی کمزوری ہے۔
یہ بھی پڑھیں : متحدہ عرب امارات کا ویزا 48 گھنٹے میں کیسے حاصل کریں؟
جسٹس مندوخیل نے استفسار کیا کی آپ نے فروری 2024 کے الیکشن میں ووٹ کاسٹ کیا، درخواست گزار محمد اکرم نے کہا کہ الیکشن میں اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا، جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ پھر آئین کی توہین کر رہے ہیں۔
دوران سماعت آئینی بینچ کی طرف سے 20 ہزار جرمانہ عائد کرنے پر درخواست گزار نے عدالت سے تکرار کی اور مؤقف اپنایا کہ جرمانہ کم ازکم 100 ارب کریں تاکہ ملک کا قرضہ کم ہو جس پر بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ 100 ارب کا جرمانہ دینے کی آپکی حیثیت نہیں۔
آئینی بنچ نے الیکشن میں 50 فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کی درخواست کو آئینی بینچ نے 20 ہزار جرمانہ عائد کرکے خارج کردی۔